ہے کہ اس کو گرم کرنے کی ممانعت پر کوئی دلیل نہیں ، لیکن بندہ کے نزدیک یہ ہے کہ اس کو کھولانے سے بچانا چاہئے ،کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺکے لعاب مبارک ہے، جیساکہ حدیث گزر چکی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ڈول سے زمزم شریف نوش فرماکر اس میں کلی فرمائی تھی ، پھر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو بئر زمزم میں ڈال دیا تھا، لہٰذا اس کو کھولایا نہ جائے ،چائے وغیرہ کو بابرکت بنانے کیلئے اس میں دوتین قطرے زمزم کے ٹپکادے ایسا کرنے سے مشروب ومطعوم بابرکت بھی ہوجائیں گے اور زمزم کا ادب بھی ملحوظ رہے گا واللہ تعالیٰ اعلم ۔
آبِ زمزم کھڑے ہوکر پیا جائے یا بیٹھ کر
اس مسئلہ میں علمائے کرام کا اختلاف ہے کہ آبِ زمزم کو کھڑا ہوکر پینا مستحب ہے یا نہیں ،ملا علی قاری نے اپنی منا سک میں تخیر کا قول اختیار کیا ہے ، وہ لکھتے ہیں: ( ثم یأتی زمزم ) أی بئرها (فیشرب من مائها ) أی قائما وقاعداً.
پھر زمزم کے کنواں کے پاس آئے پھر اس میں سے پیئے چاہے کھڑے ہوکر پیئے