ایک نیک و صالح چرواہے کو آبِ زمزم سےدودھ حاصل ہونا
فاکھی نے اخبارِ مکہ :۱/۳۹میں روایت کیا کہ ایک چرواہا تھا جو بہت عبادت گزارتھا ، پس جب اس کو پیاس لگتی تھی تو آبِ زمزم میں اس کودودھ مل جاتا تھا ، اور جب وہ وضو کا رادہ کرتاتھا تو بئرِ زمزم سے اس کوزمزم کا پانی ہی ملتا تھا ۔بئرِ زمزم سے دودھ حاصل ہونے کے اور بھی قصے ہیں ،ہم صرف ان تین قصوں پر اکتفاء کرتے ہیں ۔
امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ کی نیت
سیرِاعلام النبلاء (۱۴/۳۷۰) امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ حافظ ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ آپ کو کہاں سے (اتنا زیادہ) علم حاصل ہوا ،انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا ہے: ’’ ماء زمزم لما شرب لہ ‘‘ یعنی ماء زمزم جس نیت سے پیاجائے وہ پورا ہوجاتا ہے ، سومیں نے اس نیت سے زمزم پیاکہ یا اللہ مجھے علم نافع عطافرمادیجئے ۔