جائز نہیں ۔
اور بعض علماء کا فرمان ہے کہ اس میں پانی کم ملایا ہے اور زمزم غالب ہے تواس کو زمزم کہا جاسکتاہے ،لیکن پھر بھی بتا دینا چاہئے اور سب سے بہتر بات تو یہ ہے کہ رشتہ داروں کو دوستوں کو جب زمزم دے تو خالص دے چاہےتین تین قطرےمنہ میں ٹپکادے ۔
آبِ زمزم کو مکہ مکرمہ سےاپنےعلاقوں میں لیجانا
اہل علم کا اتفاق ہے کہ آبِ زمزم کو مکہ مکرمہ سے دوسرے شہروں کی طرف منتقل کرنا درست ہے۔
فاکھی نے اخبار مکہ میں اور امام بیہقی نے اپنی سنن میں روایت کیاہے کہ رسول اللہ ﷺماء زمزم مشکیزوں میں اٹھاکرلے گئے اور آنحضرت ﷺمریضوں پر اسکو چھڑکتے تھے اور انکو پلاتے تھے ، امام ترمذی نے اپنی سنن میں روایت کیاہے:عن عائشة رضی اللہ عنها أنها کانت تحمله وتخبر أن رسول اللہ ﷺکان یحمله .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آب زمزم مکة المکرمہ سے لیجایا کرتی تھیں ،اور فرماتی