علامہ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کا ایک عجیب قصہ
علامہ سفیان ثوری علمِ حدیث کے بہترین امام ہیں اوران کاشمار اپنے زمانے کے ممتاز علماء میں ہوتاہے ،ان کا وصال۱۶۱ھ میں ہوا اور ان کا زمزم سے متعلق ایک بہت پیارا قصہ ہے جس کو ہم یہاں نقل کرتے ہیں:
اہل ہرات کے ایک عبد اللہ نامی شخص کابیان ہے کہ میں سحری کے وقت بئرِ زمزم کے پاس آیا پس کیا دیکھتاہوں کہ ایک شیخ نے حجر اسود کی طرف سے بئر زمزم میں ڈول ڈالا اور زمزم نوش کیا اور اس ڈول کو انہوں نے جب چھوڑ دیا تواس ڈول میں بچاہوا زمزم میں نے پینے کیلئے لے لیا تو وہ بادام کا ستو نکلا ،اتنا مزیدار ستو میں نے کبھی نہیں پیاتھا،پھر اگلی رات میں نے تہجدکے وقت ان کا انتظار کیا، پس دیکھا کہ ایک شیخ آئے انہوں نے اپنے ایک کپڑے سے اپنا چہرا ڈھانکا ہواتھا ،پس انہوں نے حجرِ اسود کی طرف سے ڈول ڈال کر زمزم پیا ،پھر ڈول کو چھوڑ دیا پس میں نے اس ڈول کا بچا ہوا زمزم جب پیا تو کیا دیکھتاہوں کہ اس میں تو شہد ملا ہوا ہے ،اس سے پہلے میں نے اتنا عمدہ شربت نہیں پیا تھا، پس پھر تیسری رات آبِ زمزم پر ان کا انتظار کیا پھر وہ تہجد کے وقت نمودار ہوئے اور