انہوں نے اپنے چہرے کو چھپایا ہواتھا ،سومیں نے ان کے کپڑے کو پکڑ لیا پس جب انہوں نے زمزم شریف پی کر ڈول چھوڑدیا ،پھر جب میں نے اس بچے ہوئے کو پیا تووہ بہت ہی میٹھا دودھ تھا ایسا دودھ میں نے کبھی نہیں پیا تھا ،پس میں نے ان کا کپڑا پکڑکے کہا کہ ربِ کعبہ کی قسم آپ بتادیجئے کہ آپ کو ن ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس شرط پہ بتاؤں گا کہ تم اس بات کو میری زندگی میں چھپاکے رکھنا ،تو میں نے کہا ٹھیک ہے میں کسی کو نہیں بتاؤں گا ،تو پھر انہوں نے بتایا کہ میں سفیان ابن سعد ثوری ہوں ۔ (حلیۃ الأولیاء :۷/۷۳)
علامہ ابوبکر ابن عیاش کا زمزم شریف سے دودھ پینا
اسی طرح ابوبکر ابن عیاش رحمۃ اللہ علیہ کا بھی قصہ ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ماء زمزم سے دودھ اور شہد پیا ہے ۔(اخبار مکہ للفاکہی :۲/۳۹، سیر أعلام النبلاء :۸/۵۰۱) علامہ ابو بکر ابن عیاش اپنے وقت کے جلیل القدر علماء میں شمارہوتے ہیں انکی وفات ۹۳ھ ہوئی ۔