فائدہ : اس حدیث سے واضح ہوگیا کہ آب زمزم سے وضو کرنا درست ہے ، اور صرف اتنا ہی نہیں کہ جائز ہے بلکہ تبرکا ً کرنا بھی چاہئے اس میں اتباع سنت بھی ہے اور آب ِزمزم کی برکات بھی حاصل ہونگی ۔ (شامی ۱/۱۸۰ ، ومناسک ملا علی القاری ۳۳۰ )
ماء زمزم سے ناپاکی دھونے کی ممانعت
ماء زمزم سے کوئی نجاست دھونا ناجائزہے ،ناپاک بدن یا ناپاک کپڑا دھونا یاایسی جگہ دھونا جو نجس ہو سب حرام ہے اور اس سے استنجاء کرنا بھی حرام ہے ،کیونکہ ایسا کرنا آبِ زمزم کی بے حرمتی ہے ۔(مناسک ملا علی القاری ۳۳۰ )
اور شامی میں ہے : و یکرہ الاستنجاء بماء زمزم و کذا إزالة النجاسة الحقیقة من ثوبه أوبدنه حتیٰ ذکربعض العلماء تحریم ذلک . (شامی : ج۲/ص۳۵۲)
آبِ زمزم سےغسل کرنا
آب زمزم سے غسل کرنے کا کیا حکم ہے ؟
آب زمزم سے غسل جنابت نہیں کرنا چاہئے جیسا کہ ملا علی قاری نے أپنے