تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
ہوتی ہے،پتھر کے بت بھی باطل خدا اور غیر اللہ ہیں اور یہ حسین بھی باطل خدا اور غیر اللہ ہیں، فرق یہ ہے کہ وہ باطل خدا مردہ ہیں، پتھر کے ہیں اور یہ جو حسین لڑکیاں اور حسین لڑکے چلتے پھرتے ہیں یہ بھی باطل خدا زندہ ہیں، باطل ہونے میں تو دونوں مشترک ہیں فرق صرف یہ ہے کہ کوئی مردہ ہے، پتھر ہے اور کوئی زندہ ہے، چلتا پھرتا جاندار ہے،اللہ کے راستے میں دونوں خطرناک ہیں۔ ان حسینوں سے دل لگانا بھی ایک قسم کا شرک ہے، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ مَا یُؤۡمِنُ اَکۡثَرُہُمۡ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ہُمۡ مُّشۡرِکُوۡنَ 4؎بہت سے لوگ ایمان والے ہیں لیکن مشرکین ہیں، ایمان صرف نام کا ہے۔ یہ آیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نازل ہوئی جبکہ بہت سے لوگ اللہ کو تو مانتے تھے لیکن کہتے تھے کہ اللہ کے ساتھ جو دوسرے بت ہیں ہم ان کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ چناں چہ حج کے زمانے میں وہ لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ کے بعد کہتے تھے اِلَّا شَرِیْکًا ھُوَ لَکَ تُمَلِّکُہٗ وَمَامَلَکَ لیکن وہ شریک جن کو آپ نے کچھ اختیار دیا ہے یعنی بتوں کے اختیارات مانتے تھے جیسے پانی برسانا کسی بت کے ہاتھ میں دے دیا،اولاد دینا کسی اور بت کے ہاتھ میں دے دیا۔ تو وہ تلبیہ میں لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ کے بعد کہتے اِلَّا شَرِیْکًا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اِلّا نہ لگاؤ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ کہو۔5؎ شرک کی اقسام علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ شرک کی بہت سی قسمیں ہیں۔جو نیک عمل دوسروں کودکھانے کی غرض سےکیا جائے، لوگوں کے دلوں میں اپنے کو صوفی اورحقیرو درویش دکھانے کے لیے کیا جائے، ویسے تو روز دو رکعت نفل پڑھتا تھا لیکن جب کوئی رشتہ دار آگیاتو چھ رکعات پڑھ لیں، پہلے رکوع میں تین دفعہ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ پڑھتا تھا اب دیکھا کہ کوئی رشتہ دار آگیا تو پانچ پانچ، سات سات مرتبہ پڑھ رہا ہے۔ اگر تم اللہ کے لیے پڑھ رہے تھے تو روز _____________________________________________ 4؎یوسف:106 5؎الصحیح لمسلم:376/1،باب التلبیۃ وصفتہاووقتہا،ایج ایم سعید