تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
عمل چھوڑنا بھی شرک ہے،جتنا نیک عمل روز کرتے ہو اتنا ہی کرو، اور اللہ سے کہہ دو کہ اے اللہ! میں تو روزانہ دو رکعت پڑھتا ہوں، آج یہ رشتہ دار آگیا، لہٰذا آج بھی آپ کی عبادت نہیں چھوڑوں گا ۔یہ شخص مخلص ہے۔ رِیا کا گناہ اور علاج حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ایک دن اپنے گھر میں عبادت کررہے تھے، اچانک کوئی رشتہ دار آگیا اور ان کا دل خوش ہوگیا کہ یہ جو رشتہ دار آیا ہے یہ سوچے گا کہ یہ تو بڑا اللہ والا ہے مگر فوراً ان کو خدا کا خوف بھی ہوا کہ میرا دل خوش ہوا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ شرک ہوگیا ہو، کہیں دِکھاوا نہ ہوگیا ہو۔لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آج میں اپنے گھر میں تنہائی میں عبادت کررہا تھا لیکن ایک رشتے دار نے مجھے عبادت کی حالت میں دیکھ لیا اور اس سے میرا دل خوش ہوگیا تو اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ کیامیرا عمل ضایع ہوگیا؟ کہیں یہ ریا تو نہیں ہوگئی؟ تو آپ نے فرمایا رَحِمَکَ اللہُ یَااَبَا ہُرَیْرَۃ!لَکَ اَجْرَانِ اَجْرُ السِّرِّ وَ اَجْرُ الْعَلَانِیَۃِ 8؎ اے ابو ہریرہ! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو، تجھے تو دُہرا اجر ملے گا۔ پوشیدہ عبادت کا بھی ثواب ملے گا اور تیرے دوست نے جو دیکھ لیا اس کا بھی ثواب ملے گا یعنی کھلم کھلا عبادت کا ثواب بھی ملے گا کیوں کہ تمہاری نیت اس کو دکھانے کی نہیں تھی تم تو روزانہ وہ عبادت کرتے ہو۔ لہٰذا جو وظیفہ آپ روز پڑھ رہے ہوں، چاہے کوئی رشتے دار آجائے، چاہے جنرل آجائے، چاہے وزیر اعظم آجائے، گورنر آجائے کوئی بھی آجائے اس کو مت چھوڑو۔ لیکن اس دن کسی کو دیکھ کر اس کو بڑھاؤ بھی مت کہ آج گورنر صاحب آئے ہیں چلو دس بیس رکعات اور پڑھ لو تاکہ ان سے کوئی کام پڑے تو رعب جماؤں کہ وہی آیا ہے جس کو تم نے بیس رکعات پڑھتے ہوئے دیکھا تھا، کسی کو دیکھ کر اپنی عبادات میں اضافہ بھی مت کرو اور جو کررہے ہو اس کو چھوڑو بھی مت۔ _____________________________________________ 8؎شرح السنۃ للبغوی:328/14(4141)،المکتب الاسلامی، دمشق، بیروت