تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
بھی اُسے آپ کہتے ہیں جوسامنےنظر آئے۔تو اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ اگر تم اپنے دل کو غیراللہ سے پاک کرلو تو ہم تم کو اتنا بڑا ایمان دیں گے کہ تمہارے سامنے ہوجائیں گے، تمہارا یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ 10؎ برائے نام رہ جائے گا۔اس آیت میں گویا اللہ تعالیٰ نے یہ تعلیم دی ہے کہ اگر تم اپنے دل کو غیر اللہ سےپاک کرلو اور یہ سڑکوں پر جتنے حسین پھررہے ہیں لَاۤ اِلٰہَ کی تلوار سے انہیں قربان کردو۔ یہ قربانی کے دنبے اور بکرے ہیں، ان کو لَاۤ اِلٰہَ کی تلوار سے ذبح کردو۔ قربانی سے قرب ملتا ہے یا نہیں؟ لہٰذا اس قربانی سے گھبراؤ مت۔ نظر کی حفاظت کے لیے تمثیلات بعض لوگ کہتے ہیں کہ کراچی سے بھاگ جانے کو دل چاہتا ہے،یہاں بڑی بے پردگی ہے۔میں کہتا ہوں کہ اگر قربانی کے دنبے زیادہ مل جائیں تو کیا ڈرنا چاہیے؟انہیں ذبح کرنے میں تھوڑی سی محنت تو لگے گی لیکن اللہ کا قرب بھی تو بڑھے گا۔ اگر قربانی کے دنوں میں آپ کے پاس ایک دنبہ ہے، اور کسی نے مزید تین دنبے آپ کو اور ہدیہ کردیے اور پھر دو تین گائے بھی دے دیں کہ بھائی انہیں بھی قربان کردو تو آپ ناراض ہوتےہیں یا خوش ہوتے ہیں؟ میں کہتا ہوں کہ کراچی سے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے، اللہ نے یہاں قربانی کے دنبے اور بکرے اور گائے زیادہ دی ہیں جو سڑکوں پر بکھری ہوئی ہیں، جب یہ سامنے آجائیں تو نگاہ نیچی کرلو اور ان کو اپنے قلب میں مت آنے دو، اس طرح گویا تم نے لَاۤ اِلٰہَ کی تلوار سے ان کو ذبح کردیا، ان کی تصوّروں پر، ان کے خیالات پر اور ان کی محبت پر لَاۤ اِلٰہَ کی تلوار پھیر دو، تو یہ قربانی کے بکرے آپ کے دل میں ذبح ہوجائیں گے، یہ نہیں کہ جاکر ان پر اصلی چھری ماردو۔ ذرا تقریر کو ذرا غور سے سننا، ورنہ کوئی اصلی چھرا لے کر سڑکوں پر نکل گیا اور کہا کہ ہمارے پیر نے کہا ہے کہ یہ قربانی کے بکرے ہیں، بسم اللہ اللہ اکبر، تو بھائی یہاں مراد ہے کہ دل کے حرام خیالات پر، دل میں نامحرموں کے تصورات پر، دل کے اندر آنے والی حرام آرزو اورنفس کی ناجائز خواہشات پر لَاۤ اِلٰہَ کی چھری چلاؤ۔اگر تمہاراحسین صورتیں دیکھنے کو دل _____________________________________________ 10؎البقرۃ:3