تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
رہتا ہے ہر شہر میں سکون سے پھرتا ہے۔ چاہے گھر کی کوٹھڑی میں بیٹھا ہو چاہے باہرسڑکوں پر ہو، جہاں بھی ہو سکون سے رہتا ہے، اس کا سکون پردیس میں بھی نہیں چِھنتا، جتنا وطن میں پُر سکون رہتا ہے اتنا پردیس میں پُر سکون رہتا ہے کیوں کہ اللہ اس کے ساتھ ہے، بیوی بچے تو چھوٹ جاتے ہیں مگر اللہ میاں نہیں چھوٹتے۔ ریل میں، اسٹیشن پر، جنگل میں، دریا میں، ہوائی جہاز میں جہاں بھی ہے اس کو سکون کی زندگی حاصل ہے،وہ اللہ کے امن میں ہے، اللہ کی حفاظت میں ہے کیوں کہ نافرمانی سے بچا ہوا ہے۔ گناہ دائمی پریشانی کا سبب ہیں اور جو نافرمان ہے وہ گھر میں بھی بیٹھا ہوا ڈرتا ہےکہ کہیں بلا نہ آجائے، اس کا دل اندر ہی اندر رورہا ہے اور پریشان ہے کہ ہم نے گناہ کیا ہے، اللہ پکڑ سکتا ہے۔ اللہ گھر میں بھی پکڑلیتا ہے، رات کو خیریت سے لیٹا صبح گردن میں درد ہوا، درد بڑھا تو خون کا ٹیسٹ ہوا، معلوم ہوا کہ بلڈ کینسر ہورہا ہے، یہاں تک کہ پورے جسم میں وہ زہر پھیل گیا اور وہ صاحب مر گئے۔ یوں آتا ہے عذاب۔ سب کو نہیں کہتا لیکن جو اللہ کے نافرمان ہیں ان کے بارے میں بتا رہا ہوں کہ دیکھو اچھے خاصے خیریت سے ہیں اور ذرا سی دیر میں مرض آجاتا ہے، بیماری آجاتی ہے، پریشانی آجاتی ہے۔ اس لیے اللہ سے گھڑی گھڑی کی خیر مانگو۔ یہ کہو کہ یا اللہ! گھڑی گھڑی کی خیر عطا فرما، اے مالک! ہر وقت عافیت کی عطا فرما۔اللہ سے بے خوف نہ رہو۔ اعترافِ خطا بحضورِ خدا اس آیت میں ایک جز اور ہے اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ ،اس میں اللہ تعالیٰ نے بندے سے یہ اقرار کروادیا کہ یوں کہو اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ یا اللہ! اب تک ہم سے جو نالائقیاں ہوئی ہیں، ہم نے دل میں جو حرام خیالات پکائے ہیں، کانوں سے جو حرام باتیں سنی ہیں اور جتنے بھی گندے گندے کام کیے ہیں تو ہم اپنے ظلم کا اقرار کرتے ہیں کہ آپ جیسی پاک ذات کے ہوتے ہوئے ہم سے یہ نالائقیاں ہوئیں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎