تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
سات مرتبہ کیوں نہیں پڑھتے ؟ معلوم ہوا کہ تم یہ چاہتے ہو کہ میرا رشتہ دار یہ سمجھے کہ یہ بہت بڑا صوفی اور ولی اللہ ہے، بڑا پہنچا ہوا بزرگ ہے، دیکھو سات سات مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ پڑھ رہا ہے۔ تو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں یُرَاؤُنَ النَّاسَ اَیْ وَھُمْ یَقْصُدُوْنَ اَنْ تُرٰی اَعْمَالُھُمْ وَالنَّاسُ یَسْتَحْسِنُوْنَھَا 6؎ جو اپنا عمل مخلوق کو دکھاکر عزت حاصل کرنے کی غرض سے، فقیری چمکانے کی نیت سے کرے یہ بھی مشرک ہے۔ (یہاں ریا کو جو شرک کہا گیا ہے یہ شرکِ اصغر ہے، اس سے مراد وہ اعتقادی شرک نہیں ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اِنَّ اللہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ 7؎ کہ اللہ تعالیٰ مشرک کی کبھی مغفرت نہیں فرمائیں گے، اعتقادی شرک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات میں اللہ کے سوا کسی اور کو بھی شریک کیا جائے مثلاً ان سے اولاد مانگی جائے یا رزق وغیرہ طلب کیا جائے یا ان کی کسی بھی درجے میں عبادت کی جائے، مثلاً سجدہ وغیرہ کیا جائے،چاہے وہ بت ہوں یا پیر اوراولیاء اللہ،انسان ہوں یا جن،فرشتے ہوں یا کوئی اور مخلوق،ان کی کسی بھی درجے میں نہ تو عبادت کی جائے اور نہ ہی ان کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھا جائے، ہمارے مشکل کشا اور حاجت روا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہیں ؎ وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تو مانگتا ہے اولیاء سے خدا فرما چکا قرآں کے اندر میرے محتاج ہیں سب پیر و پیمبر تو مخلوق کو دِکھانے کی نیت سے اللہ کی عبادت نہ کرو،جتنی نفل روز پڑھتے ہو اتنی ہی پڑھو، مخلوق کے خوف سے نہ تو نیک عمل چھوڑو کہ روز جو دو رکعت پڑھتے تھے وہ بھی چھوڑ دی کہ رشتے دار آئے ہوئے ہیں کہیں دیکھ نہ لیں اس لیے آج نفل نہیں پڑھیں گے تو یہ بھی شرک ہے،جیسا مخلوق کو دکھانے کے لیے عبادت کرنا شرک ہے ویسا ہی مخلوق کے خوف سے نیک _____________________________________________ 6؎روح المعانی:176/5، النساء (142)،داراحیاءالتراث،بیروت 7؎النساء:48