تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
شیخ العرب و العجم حضرت حاجی امداد اللہ صاحب فرماتے ہیں کہ جس طرح مخلوق کو دکھانے کے لیے کسی عمل کو بڑھانا، کسی وظیفے کو بڑھانا شرک ہے ایسے ہی مخلوق کے لیے کسی عمل کو چھوڑدینایہ بھی شرک ہے۔ حسینوں کو اپنی طرف مائل کرنا حرام ہے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اللہ کی عبادت تو بڑی چیز ہے، کوئی بے پردہ عورت دکاندار کے پاس آگئی یا کسی لڑکی نے پوچھ لیا کہ مولانا مجھے فلاں مکان پر جانا ہے، اس کا راستہ کدھر ہے؟ تو اگر اس وقت آپ نے اپنی داڑھی ٹوپی ٹھیک کرلی تو یہ بھی شرک ہے کیوں کہ تم نے اس حسین کا دل خوش کرنے کے لیے اپنی داڑھی ٹوپی اور بال ٹھیک کیے ہیں۔ یہ آپ نے پہلے کیوں نہیں ٹھیک کیے؟ معلوم ہوا کہ اس حسین کے دل میں اپنی رغبت بڑھانے کے لیے، اس کا دل خوش کرنے کے لیے، کسی اَمرد یا نامحرم کو، چاہے خالہ کی بیٹی ہو، چچا کی بیٹی ہو، جن سے شریعت نے پردہ واجب کیا ہے اور جن کو دیکھنا حرام فرمایا ہے ان کا دل خوش کرنے کے لیے اپنی داڑھی ٹوپی کو درست کرنا اور آواز کو نرم کرکے بولنا، مسکراکر بولنا، بڑے اخلاق دکھلانا یہ سب شرک ہے۔ ایسے وقت میں تو آواز کو سخت کرنے کا حکم ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو اللہ تعالیٰ کا حکم ہورہا ہے فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ 9؎ اے نبی کی بیویو!نامحرم مردوں سے بات کرتے وقت اپنی آواز کو اس کی فطری حالت پر نرم نہ رکھو بلکہ تکلف سے بھاری کرلو۔ اگر کوئی صحابی پوچھتا ہے کہ اے ہماری مائیں! کچھ سودا منگوانا ہے؟ تو نبیوں کی بیویوں کے لیے جو تمام مسلمانوں کی مائیں ہیں اللہ کا حکم ہورہا ہے کہ دیکھو آواز کو نرم نہ کرنا، اس کو تکلف سے بھاری کرلو۔اسی طرح اگر مردوں کو کسی ضرورت کی وجہ سے نامحرم عورتوں سے بات کرنی ہو تو آواز کو بھاری کرکے بولیں، سخت مردانی آواز میں بولیں، آواز کو زیادہ بنا سنوار کر بات نہ کریں۔ ایک دفعہ میں ایک مِل میں بیٹھا ہوا تھا تو ایک لڑکی کا ٹیلی فون آیا، آپریٹر نے عورتوں _____________________________________________ 9؎الاحزاب :32