تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
جس لومڑی کا شیر سےتعلق ہواور شیر کا ہاتھ اس لومڑی کی پیٹھ پر ہوتو وہ لومڑی چیتے کا کلّہ ایک گھونسہ مار کر توڑ دے گی چاہے وہ کتنی ہی کمزور ہو۔ لومڑی اتنی کمزور، اتنی بزدل ہوتی ہے کہ اس کی بزدلی پر مثالیں دی جاتی ہیں کہ تم تو لومڑی ہوگئے ہو، لیکن اگر شیرکہہ دے کہ اے لومڑی تو بزدل ہے، بزدلی میں تیری مثال پیش کی جاتی ہے لیکن میں تیرے ساتھ ہوں، تیرا تعلق میرے ساتھ ہے، جنگل میں تجھے کوئی ترچھی نظر سے دیکھ نہیں سکتا۔ تو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس لومڑی کی پشت پر شیر کا ہاتھ ہو وہ چیتے کا کلہ ایک گھونسے سے پھاڑ دے گی۔ اہل اللہ کو ایذا رسانی سے بچیں اللہ والے کتنے ہی کمزور ہوں ان کے جسم کی کمزوری کومت دیکھو کہ کمزوری سے ان کے چہرے پیلے ہیں، وہ ایک من کے ہیں ہم تین من کے ہیں۔ اختر پہلوان برادری کو اعلان کرتا ہے کہ اللہ والے اگرکمزور جسم کے ہیں تو یہ نہ سوچو کہ ہم ان کو کُشتی میں پٹخ دیں گے، وہ کمزور تو ہیں لیکن ان کے اوپر خدا کا ہاتھ ہے، ان کو ترچھی نگاہ سے دیکھنے والوں کا خاندان اجڑ جائے گا، تم کیا تمہاری اولادوں پر بھی عذاب آجائے گا۔ جب کسی اللہ والے کو کسی قوم نے ستایا تو بستیوں کی بستیاں تباہ ہوگئیں۔ تومیرے دوستو! اگر اللہ والے پیلے چہرے کے اور کمزور نظر آتے ہیں تو یہ نہ سمجھو کہ وہ واقعی کمزور ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ رخ زرین من منگر کہ پائے آہنیں دارم چہ می دانی کہ در باطن چہ شاہ ہمنشیں دارم میرا پیلا چہرہ مت دیکھوکہ میں مضبوط پیر رکھتا ہوں تمہیں کیا معلوم کہ میں اپنے باطن میں کتنا بڑا بادشاہ رکھتا ہوں۔ہمارے ظاہری جسم کو مت دیکھو کہ ہمارے پاس فوج نہیں ہے، پولیس نہیں ہے، بڑے بڑے مکان نہیں ہیں۔ ارے جس کو جس حال میں خدا رکھےاسی میں اللہ سے راضی رہو۔ آج اختر کو اللہ نے یہ خانقاہ دی ہے لیکن میں نے جھونپڑیوں میں بھی دن گزارے ہیں، ہر حالت کو دیکھا ہے اور اللہ نے ہمیشہ ہم کو خوش رکھا ہے، الحمدللہ۔ میں جہاں بھی رہوں جس حال میں بھی رہوں بس یہ ہی کہتا ہوں کہ یا اللہ! اگر آپ ہم سے خوش ہیں تو