Deobandi Books

تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت

ہم نوٹ :

17 - 38
تو جیسے ہی بس اسٹاپ پر آدمی کسی عورت کو دیکھے وہیں اسے زمین میں دھنسادیں۔ بولو بھئی    اللہ کواس کی طاقت ہے یا نہیں؟ لیکن حَلِیْمٌ کےمعنیٰ ہی یہ ہیں اَلَّذِیْ لَایَعْجِلُ بِالْعُقُوْبَۃِ کہ جوقدرتِ انتقام رکھتے ہوئےبھی سزا دینے میں جلدی نہ کرے۔اور کَرِیْمٌ کےمعنیٰ ہیںاَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِغَیْرِ اسْتِحْقَاقٍ وَ بِدُوْنِ الْمَنَّۃِ11؎  یعنی جو بغیر حق کے، بغیر قابلیت کے بخشش دے دیں۔ یہ ان کا احسان ہے۔ 
انعاماتِ الٰہیہ کی نسبت اپنے مجاہدات کی طرف کرنا ناشکری ہے
 اسی لیے حکیم الامّت نے بیان القرآن میں فرمایا ہےوَ قُلْتُ:بَعْضُ الْمُغْتَرِّیْنَ وَ مُعْجَبِیْنَ یُنْسِبُوْنَ کَمَالَاتِھِمْ اِلٰی مُجَاہَدَاتِھِمْ ھٰذَاعَیْنُ الْکُفْرَانِ کہ وہ صوفی    و سالک بے وقوف ہے،دھوکے میں پڑا ہوا ہے، نہایت درجے عُجُب میں مبتلا ہے، کفرانِ نعمت اور ناشکری میں مبتلا ہے جو اپنے کمالات کو اپنے مجاہدات کی طرف منسوب کرتا ہے کہ میں نے اتنی نفلیں پڑھیں، اتنے روزے رکھے، بزرگوں کی اتنی صحبتیں اٹھائیں اس لیے ہمیں اللہ نے یہ انعام دیا۔ تو گویا اللہ کے انعامات کو اپنے مجاہدات کی طرف منسوب کرتا ہے،یہ ناشکری میں مبتلا ہے،اللہ تعالیٰ اس کی نعمت کو روک دیں گے، لَئِنْ شَکَرْتُمْ کے بعد جو لَاَزِیْدَنَّکُمْ12؎ کا وعدہ ہے یہ اس ترقی سے محروم ہوجائے گا۔ 
اس لیےدوستوکبھی یہ نہ کہو کہ میں نے بڑے بڑے مجاہدے کیے ہیں، بڑی عبادتیں کی ہیں اس لیے اللہ نے مجھےیہ نعمت دی ہے۔ اللہ کی عطا کی نسبت اپنی عبادت اور اپنے مجاہدے کی طرف نہ کرو،یہ کہو کہ یا اللہ!آپ نے اپنے فضل سے دیا ہے، اگر ہمیں عبادت ومجاہدات کی توفیق ہوئی ہے تو وہ بھی آپ کا فضل ہے اور ہمیں جو انعامات مل رہے ہیں یہ بھی آپ کا فضل ہے۔ اللہ کے فضل کا سبب صرف ان کا فضل ہے، اللہ کی رحمت کا سبب صرف ان کی رحمت ہے ہمارا عمل نہیں ہے۔
میرے شیخ مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے  کہ اگر کوئی بادشاہ 
_____________________________________________
11؎  مرقاۃ المفاتیح: 371/3، باب التطوع، دارالکتب العلمیۃ، بیروت
12؎  ابراہیم:7
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 آیتِ کریمہ کی کرامت 7 1
3 باطل خداؤں سے مدد طلب کرنا شرک ہے 8 1
4 شرک کی اقسام 9 1
5 رِیا کا گناہ اور علاج 11 1
7 حسینوں کو اپنی طرف مائل کرنا حرام ہے 12 1
8 غیر اللہ سے تخلّی کے بغیر دل میں اللہ کی تجلّی محال ہے 13 1
9 نظر کی حفاظت کے لیے تمثیلات 14 1
10 گناہ چھوڑنے پر اللہ کا شکر ادا کریں 15 1
11 بندوں سے خدا کی وفاداری 16 1
12 حَلِیْمٌ اور کَرِیْمٌ کی تعریف 16 1
13 انعاماتِ الٰہیہ کی نسبت اپنے مجاہدات کی طرف کرنا ناشکری ہے 17 1
14 حضرت والا کے قلب مبارک پر الہامِ علوم 18 1
15 گناہ کے تقاضے تقویٰ میں ترقی کا سبب ہیں 19 1
16 حفاظتِ نظر پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ 19 1
17 خدا کی حضوری حسینوں سے دوری پر موقوف ہے 20 1
18 اہلِ تقویٰ کا سکونِ دائمی 20 1
19 گناہ دائمی پریشانی کا سبب ہیں 21 1
20 اعترافِ خطا بحضورِ خدا 21 1
21 انوارِ الٰہی کی لذتِ غیر فانی 22 1
22 حضرت صفورہ علیہا السلام کا دیدارِ انوارِ الٰہی 23 1
23 سو فیصد اطمینان حاصل کرنے کا نسخہ 24 1
24 اصحابِ کہف کی استقامت علی الدین کا راز 25 1
25 اہل اللہ کو ایذا رسانی سے بچیں 27 1
26 حرام خواہشات کی قربانی پر انعام 29 1
27 ذوقِ عاشقی کی اہل اللہ کے ہاتھوں تربیت کی ضرورت 30 1
28 سات پشت تک خدا کا فضل حاصل کرنے کا طریقہ 28 1
29 ایذائے خلق لقائے خالق کا ذریعہ ہے 32 1
30 گانے سننا کبیرہ گناہ ہے 33 1
31 اجتنابِ معصیت کی تہجد پر فضیلت 34 1
32 اللہ کے عاشقوں کامقامِ عشق 35 1
Flag Counter