تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
عرش پر معراج عطا فرمائیں اور جس کو چاہیں مچھلی کے پیٹ میں معراج عطا فرمادیں۔ جب مچھلی کے معدے کو اللہ کا حکم ہواتو اس کی ساری مشینری رُک گئی اور حضرت یونس علیہ السلام اس کےاندرصحیح و سلامت رہے۔ وہ مچھلی آپ کو لے کر سمندر کی تہہ میں زمین تک پہنچ گئی جہاں کنکریاں پڑی ہوئی تھیں، اللہ تعالیٰ نے ان کنکریوں کو حکم دیا کہ تم یہ تسبیح پڑھو لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ تاکہ ہمارا پیغمبربھی تمہاری آواز سن کر یہ تسبیح پڑھنے لگے۔ جب حضرت یونس علیہ السلام نے دیکھا کہ کنکریاں یہ تسبیح پڑھ رہی ہیں تو آپ بھی اسےپڑھنےلگے،جب انہوں یہ تسبیح پڑھی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا فَاسۡتَجَبۡنَا لَہٗ ۙ وَ نَجَّیۡنٰہُ مِنَ الۡغَمِّ وَ کَذٰلِکَ نُــۨۡجِی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ 3؎ ہم نے ان کی دعا قبول کرلی، ان کو غم سے نجات دی، اور قیامت تک ہم ایمان والوں کو اس وظیفے کی برکت سے نجات دیتے رہیں گے۔ اس تسبیح کے پڑھتے ہی اللہ نے ان پر اپنا فضل فرما دیا اور مچھلی کو حکم ہوا کہ اب ان کو اُگل دو۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمارہے ہیں کہ یہ کلمہ حضرت یونس علیہ السلام کے لیے خاص نہیں ہے بلکہ جو مؤمن قیامت تک مجھے پکارے گا، اپنے غم میں مجھے یاد کرے گا ہم اس کو غم سے نجات دے دیں گے۔ اگر ہم اپنے غم میں، اپنی پریشانی میں اس وظیفے کو پڑھیں تو ان شاء اللہ! اس کی برکت سے ہمارے سب غم دور ہوجائیں گے، خصوصاً دو رکعت صلوٰۃ الحاجات پڑھ کر اس کو ایک سو گیارہ دفعہ پڑھ لیں، بعضوں نے سوا لاکھ کا وظیفہ بھی پڑھا ہے جس کے جیسے حالات ہوں کسی اللہ والے کے مشورے سے اسی کے مطابق پڑھیں۔ اس آیت میں سالکین کے لیے بھی کچھ تعلیم ہے جو میں پیش کرتا ہوں۔ باطل خداؤں سے مدد طلب کرنا شرک ہے اس آیت میں پہلے لَاۤ اِلٰہَ ہے،عربی میں اِلٰہَ کےمعنیٰ محبوب کے ہیں، جس سے محبت اور بہت زیادہ تعلق ہوجائے، چوں کہ کافروں کو بتوں سے بہت محبت تھی اس لیے ان کو اِلٰہَ کہتے تھے۔کسی کو پتھر کے بتوں سے محبت ہوتی ہے اور کسی کو انسان کی زندہ صورتوں سے محبت _____________________________________________ 3؎الانبیآء:88