تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ تو اپنے قلب میں ایمان کی مٹھاس پاجاتاہے۔13؎ یعنی اللہ اس کو اپنے قرب اور ایمان کا اتنا اونچا مقام دے گا کہ اِلَّا اَنْتَ کے مقام پر پہنچ جائے گا گویا اللہ میاں اسے اپنے کو دِکھادیتے ہیں تب ہی تو اَنْتَ کہتا ہے کہ نہیں ہے کوئی معبود مگر آپ۔ اگر کوئی آدمی اکیلا بیٹھا ہو اور کہہ رہا ہو کہ کوئی نہیں ہے مگر آپ،تو آپ کہیں گے کہ یہاں تو کوئی نہیں ہے، آپ کس سے بات کر رہے ہیں؟ معلوم ہوا کہ ’’آپ‘‘ کہنے کے لیے کسی کو سامنے موجود ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ بندے کو مجاہدہ کے راستے سے مشاہدہ کا اتنا اونچا مقام دیتے ہیں،چوں کہ لَا اِلٰہَ میں مجاہدہ قوی ہوا اس لیے مشاہدہ قوی ہوا یعنی اللہ نے اپنے آپ کو دِکھا دیا، اِلَّا اَنْتَ تک پہنچادیا کہ میں اب غائب نہیں ہوں، اب تمہارا یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ برائے نام رہ گیا ہے، تم مقام اَنْتَ پر آگئے ہو، اب ہم کو دیکھ لو۔ خدا کی حضوری حسینوں سے دوری پر موقوف ہے اِلَّا اَنْتَ کے بعد ہے سُبْحَانَکَ یعنی ہم ان ناپاکوں سےچھوٹ کر آپ کے پاس آئے ہیں جن کو دیکھنے سے ہمارا وضو بھی ٹوٹ جاتا تھا۔ بولو بھئی حسینوں کو زیادہ دیر تک دیکھنے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟لہٰذا اللہ کا شکر ادا کرو کہ یااللہ!آپ کا شکر ہے کہ آپ نے ہمیں ناپاکی سےاورناپاک جگہوں سےنکال کرپاک مقام عطاکیا۔آپ کی ذات پاک ہے اَنْتَ سُبْحَانَکَ میں ناپاکوں سے، ناپاک عمل سے بچ گیا اور آپ جیسی پاک ذات کو پاگیا۔ یہ حسین تو مر جاتے ہیں،سڑ جاتے ہیں،گل جاتے ہیں، بیماری میں ان کا حسن ختم ہوجاتا ہے پھر کچھ دن کے بعد رونا اور پچھتانا پڑتا ہے، زندگی ہی میں کتنوں کی شکلوں کا حسن و جغرافیہ بدل جاتا ہے اور مرنے کے بعد تو سب کا حال ختم ہوجاتا ہے۔ اے اللہ! اَنْتَ سُبْحَانَکَ بس آپ پاک ہیں جو دنیا میں بھی ساتھ دیتے ہیں اور قبر میں بھی آپ کے ساتھ کا مزہ آئے گا۔ اہلِ تقویٰ کا سکونِ دائمی حدیث میں آتا ہے مَنِ اتَّقَ اللہَ صَارَ اٰمِنًا فِیْ بِلَادِہٖ جو شخص اللہ سے ڈر کر _____________________________________________ 13؎الجواب الکافی لابن القیم الجوزی:106/1،فصل ومن عقوباتھاانھاتزیل النعم،دارالکتب العلمیۃ، بیروت