تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
تجلیاتِ الٰہیہ کی غیرفانی لذت اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَا مٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِا للہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ 1؎آیتِ کریمہ کی کرامت حضرت سیدنا یونس علیہ السلام کو جب مچھلی نے نگل لیاتو وہ تین اندھیروں کے غم میں مبتلا ہوگئے،ایک رات کا اندھیرا،دوسرے دریا کے پانی کا اندھیرا اور تیسرے مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے سورۂ یونس کی تفسیر میں فرمایا کہ میں نے خود اس سمندر کو جاکر دیکھا ہے جہاں مچھلی نے حضرت یونس علیہ السلام کو نگلا تھا، واقعی اس سمندر میں اتنی بڑی مچھلیاں ہیں جو انسانوں کو نگل سکتی ہیں۔ جب مچھلی نے حضرت یونس علیہ السلام کو نگلا تھا فَالْتَقَمَہُ الْحُوْتُ 2؎ تو فوراً اللہ تعالیٰ کا حکم ہوا کہ تم نے میرے نبی کو نگل تو لیا ہے لیکن خبردار! اس کو پیسنا مت۔ جب ہم روٹی کھاتے ہیں تو معدہ اسے پیسنا شروع کردیتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو حکم دیا کہ تم نے میرے حکم سے انہیں نگل تو لیا ہے لیکن میرا یہ پیغمبرتمہارے پیٹ میں ہماری امانت ہے،یہ تمہاری غذا نہیں ہے،ہم نےتمہیں پیسنے کی اجازت نہیں دی، صرف نگلنے کی اجازت دی ہے کیوں کہ ہم نے ان کو تمہارے پیٹ میں معراج عطا کرنی ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی شان ہے جس کو چاہیں _____________________________________________ 1؎الانبیآء:87 2؎الصّٰٓفٰت:142