تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
ذات پر تو احسان کیا لیکن اپنی سات پشتوں پر بھی احسان کیا۔ جو شخص اللہ والا بنتا ہے نہ صرف یہ کہ وہ اپنے اوپر احسان کرتا ہے بلکہ اپنی سات پشتوں پر احسان کرتا ہے۔ ان شاء اللہ! اس کی سات پشتوں پر اللہ کی رحمت نازل ہوگی۔ حرام خواہشات کی قربانی پر انعام بس آج کا مضمون ہے لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ 19 ؎ یعنی غیر اللہ سے دل کو کاٹو اور اللہ سے جوڑو، لا الٰہ کی تلوار سے بُری بُری خواہشات کو کاٹو، ان خواہشات سے گھبراؤ مت، یہ قربانی کے دنبے ہیں، یہ جو عورتیں سڑکوں پر بے پردہ پھررہی ہیں ان سے نظر بچانا ہمارے لیے قربانی کے دنبے ہیں، مگر یہ قربانی سڑکوں پر نہیں ہوتی، دل میں ہوتی ہے۔ اپنے دل کی حرام خواہش کو لَاۤ اِلٰہَ کی چھری سے قربان کردو ، پھر کیا ملے گا؟ پھر یہ ملے گا کہ تمہیں اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوجائے گا، دل کی نظر سے اللہ کا مشاہدہ ہوگا، لیکن اس آنکھ سے نہیں ہوگا، اس آنکھ سے اللہ نظر نہیں آئیں گے، اس آنکھ سے دیدارتو جنت میں ملے گا، لیکن دل کے اندر آپ کو معلوم ہوجائےگا کہ کوئی مل گیا ہے۔ یہ باطل خدا جتنے زیادہ محبوب ہوں گے لَاۤ اِلٰہَ کی تلوار اتنی ہی گہری لگے گی اور اِلَّاۤ اَنۡتَ کی تجلی اتنی ہی زیادہ نازل ہوگی۔ جو جتنا زیادہ عاشق مزاج ہوتا ہے اس کو اپنی خواہشات پر تلوار چلانے میں اتنی ہی زیادہ تکلیف ہوگی۔ قربانی کا جانور جتنا زیادہ موٹا ہوتا ہے چھری بھی اتنی ہی گہری چلانی پڑتی ہے۔ مرغی ذبح کرنے میں اور گائے ذبح کرنے میں فرق ہوتا ہے یا نہیں؟ مرغی ذبح کرو تو ایک انچ سے بھی کم گردن کاٹنی پڑتی ہے لیکن بہت بڑا بھینساآگیا جس کی گردن ایک فٹ موٹی ہے اس پر چھری پھیرنے میں وقت لگے گا۔ تو یہ اِلٰہَ زیادہ دل میں گھسیں گے مثلاً کسی کے مزاج میں عشق کا مادّہ زیادہ ہے تو اس کی اِلٰہَ کی تلوار بھی اتنی ہی گہری چلے گی، وہ اس تلوار کو دل کی گہرائی تک لے جائے گا۔ جب مجاہدہ زیادہ ہوگا تو سارا دل اللہ کے جلوؤں سے بھر جائے گا ان شاء اللہ۔ اسی _____________________________________________ 19؎الانبیآء:87