تجلیات الہیہ کی غیر فانی لذت |
ہم نوٹ : |
|
کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں اِنَّہُمۡ فِتۡیَۃٌ اٰمَنُوۡا یہ ایک جماعت تھی جو اپنے رب پر ایمان لائی تھی، وَزِدْنٰھُمْ ھُدًی 15؎اور ہم نے ان کو ہدایت میں اور ترقی دی۔ شاہ عبدالقادر صاحب محدثِ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر موضح القرآن میں فرماتے ہیں وَزِدْنٰھُمْ ھُدًی میں ولایت کا ثبوت ہے کہ پہلے تم معمولی مومن تھے لیکن ہم نے اس ایمان میں ترقی دے کر تم کوولی اللہ بنادیا کہ تم بادشاہ کے مقابل کھڑے ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے یہ غریب بندے جنہوں نے کبھی بادشاہوں کو دیکھا تک نہیں تھا، دنیاوی لحاظ سے بہت ضعیف اور کمزور تھے، کوئی طاقت نہیں تھی، لیکن جب اللہ نے ان کے ایمان کو قوی کیا تو بادشاہ کے مقابل اٹھ کھڑے ہوئے اور بادشاہ سے مناظرہ کررہے ہیں کہ ہم تم کو خدا نہیں مانتے، ہم تو اللہ کو مانتے ہیں جو ہمارا خالق ہے، مالک ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے غریب بندے بادشاہ اور اس کی فوج کےمقابل کیسے کھڑے ہوئےاس کا کیا راز تھا؟ وَّرَبَطۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ 16 ؎ہم نے ان کے دلوں سے رابطہ قائم کرلیا تھا۔ یعنی ہم نے ان کے دلوں کوسہارا دیا اور انہیں مضبوط کردیا، ان کے دلوں کا اپنی ذات سے رابطہ قائم کرلیا تھا۔ اپنی دوستی کا، محبت کا رشتہ مضبوط کردیا تھا جیسے جانور کو باندھ دو تو اس کو کہتے ہیں مربوط ہوگیا، ربط ہوگیا۔ اس کو خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربط خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے اس دنیا میں اللہ خود تو نظر نہیں آتا لیکن اللہ کے اولیاء اور اللہ کے دوست اپنے دل میں اللہ کو محسوس کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا اپنے اولیاء سے ربط و تعلق کا یہ راز کسی اور کو معلوم نہیں ہوتا،تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَ رَبَطۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ ہم نے ان کے دلوں سے رابطہ قائم کرلیا، اور جس کے دل سے اللہ کا رابطہ ہو وہ کتنا ہی کمزور ہو لیکن مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ روبہے کہ ہست او را شیر پشت بشکند کلّہ پلنگاں را بہ مشت _____________________________________________ 15؎الکہف:13 16؎الکہف:14