قلب عارف کی آہ و فغاں |
ہم نوٹ : |
|
جب دیکھو کہ اب آنسو آنا شروع ہوگئے ہیں تو جلدی سے سجدے میں گر جاؤ اور اللہ سے مچل جاؤ کہ اللہ تعالیٰ دوزخ کی برداشت نہیں، آپ اپنی رحمت سے ہم کو معاف فرمادیجیے۔ رونے کی تمام اقسام اور رونے کے طریقے بیان کردیے۔ اگر کسی کو رونا نہ آئے تو ایک طریقہ اور بھی ہے،جو بندے رونے والے ہوں ان کی صحبت میں رہو۔ میں سترہ سال شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ رہا ہوں، وہ تہجد میں اتنا روتے تھے کہ دور تک آواز جاتی تھی۔ حضرت شیخ کی ایسی حالت ہوتی تھی جیسے بچہ اپنے باپ سے یا ماں سے لپٹ کر رورہا ہے۔اور جن کو کعبہ شریف میں رونا نہ آئے وہ ملتزم پر چلے جائیں،جب وہاں کئی لوگوں کے رونے کی آواز سنو گے تو خود بخود رونا آجائے گا۔ بس اب دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اب یہ سمجھ لو کہ لاہور کا سفر آج ختم ہورہا ہے، کل کراچی کا سفر ہے ان شاء اللہ۔ یہ دن ایسے گزرےکہ پتا بھی نہ چلا ؎دن گنے جاتے تھے جس دن کے لیے وَصل کا دن اور اتنا مختصر حالاں کہ چھ دن بہت ہوتے ہیں۔بس اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے قبول کرے اختر کو اور آپ کو۔ میری زبان کو اور آپ کے کانوں کو اللہ تعالیٰ قبول کرکے ہم سب کو سو فی صد اپنا مقبول، اپنا محبوب بنالے اور اولیائے صدیقین کی خطِ انتہا تک پہنچادے جہاں سے آگے ولایت ختم ہوتی ہے اور نبوت شروع ہوتی ہے۔ اے خدا!نبوت تو اب ختم ہوچکی ہے، بابِ نبوت پر تالے لگ چکے ہیں، اب کوئی نبی نہیں آئے گا، لیکن اے اللہ! آپ اپنی رحمت سے ہمیں اولیائےصدیقین کی آخری سرحد تک بلااستحقاق پہنچادیجیے۔ اپنی رحمت سے دنیا بھی دیجیے اور آخرت بھی دیجیے۔ سر سے پیر تک ہماری صورت اور سیرت کو اپنے پیار کے قابل بناکر ہم کو راحت کے ساتھ، ایمان کے ساتھ، عافیت کے ساتھ، آسانی کے ساتھ شاداں و فرحاں اور غزل خواں اپنے پاس بلائیے کہ ہم گنگناتے ہوئے آپ کے پاس آئیں ؎خرم آں روز کزیں منزل ویراں بروم راحت جاں طلبم و ز پئے جاناں بروم وَصَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ