کرامت تقوی |
ہم نوٹ : |
|
اب رہ گیا کہ داڑھی منڈا نے کو جی چاہتا ہے، میں آپ کو خوشخبری دیتا ہوں کہ جنت میں کسی کی داڑھی نہیں ہو گی۔ یہ تمنا ان شاء اﷲ وہاں پوری ہو جائے گی۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اﷲ علیہ نے حدیث نقل کی ہے جس میں سورۂ رحمٰن کی تفسیر ہے کہ یَدْخُلُ اَھْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ جُرْدًا مُرْدًا مُکَحَّلِیْنَ 11؎اہلِ جنت جنت میں جائیں گے تو مجرَّد ہوں گے، اَمر د ہوں گے، جیسے اٹھارہ سال کا لڑکا جس کے داڑھی مونچھ نہ آئی ہو اور ان کی آنکھیں کجلائی ہوئی ہوں گی یعنی کاجل لگی ہوئی تیس اورتینتیس سال کی عورتیں ان کے نکاح میں دے دی جائیں گی۔12؎ بس چند دن کا امتحان ہے۔ اس کے بعد ان شاء اﷲ ساری زندگی وہاں نہ موت آ ئے گی، نہ داڑھی نکلے گی اور نہ ہی وہاں بلیڈ کی ضرورت ہو گی۔ ایک انجینئر نے جب داڑھی رکھی تو اس نے مجھ سے کہا کہ واقعی ہم عذاب میں مبتلا تھے۔ صبح اٹھ کر ملائم گالوں کو کھینچ کھینچ کر لوہے کی دھار سے رگڑنا ایک عذاب تھا۔ اﷲ تعالیٰ کا احسان ہے کہ آج اس نے داڑھی کی نعمت سے نوازا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو خوش کر دو، نفس کو، معاشرے کو لات مار دو۔ اگر کوئی ہنسے تو ایک شعر پڑھ دو جو میں سِکھا دیتا ہوں ؎ اے دیکھنے والو مجھے ہنس ہنس کے نہ دیکھو تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنا دے اب ہے داڑھی کا خط بنانا۔ بعضے اتنا خط بنا دیتے ہیں کہ ایک لکیر سی رہ جاتی ہے اور گال بالوں سے فارغ البال ہو جاتے ہیں۔ اس کے لیے بھی شریعت نے حدودبتائی ہیں۔ داڑھی کا خط بنانے کے لیے اپنے منہ کو پھیلاؤ اور جہاں دونوں جبڑے ملتے ہیں وہاں انگلی رکھ لو، انگلی سے اوپر کے حصہ میں جو بال ہوں ان کو آپ استرا لگا سکتے ہیں۔ یہ نہیں کہ اتنا باریک خط بناؤ کہ ایک لکیر سی رہ جائے اور گال بالکل فارغ البال ہو جائیں۔ امید ہے کہ اب آپ اس مسئلے کو خوب سمجھ گئے ہوں گے، لیکن منہ کھولنے کی مشق _____________________________________________ 11؎جامع الترمذی:81/2،باب ماجا ء فی سن اہل الجنۃ،ایج ایم سعید 12؎روح المعانی:143/27،الرحمن (37)،داراحیاءالتراث،بیروت