Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

23 - 50
اب رہ گیا کہ داڑھی منڈا نے کو جی چاہتا ہے، میں آپ کو خوشخبری دیتا ہوں کہ جنت میں کسی کی داڑھی نہیں ہو گی۔ یہ تمنا ان شاء اﷲ وہاں پوری ہو جائے گی۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اﷲ علیہ نے حدیث نقل کی ہے جس میں سورۂ رحمٰن کی تفسیر ہے کہ
یَدْخُلُ اَھْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ جُرْدًا مُرْدًا مُکَحَّلِیْنَ11؎
اہلِ جنت جنت میں جائیں گے تو مجرَّد ہوں گے، اَمر د ہوں گے، جیسے اٹھارہ سال کا لڑکا جس کے داڑھی مونچھ نہ آئی ہو اور ان کی آنکھیں کجلائی ہوئی ہوں گی یعنی کاجل لگی ہوئی تیس اورتینتیس سال کی عورتیں ان کے نکاح میں دے دی جائیں گی۔12؎ بس چند دن کا امتحان ہے۔ اس کے بعد ان شاء اﷲ ساری زندگی وہاں نہ موت آ ئے گی، نہ داڑھی نکلے گی اور نہ ہی وہاں بلیڈ کی ضرورت ہو گی۔
ایک انجینئر نے جب داڑھی رکھی تو اس نے مجھ سے کہا کہ واقعی ہم عذاب میں مبتلا تھے۔ صبح اٹھ کر ملائم گالوں کو کھینچ کھینچ کر لوہے کی دھار سے رگڑنا ایک عذاب تھا۔ اﷲ تعالیٰ کا احسان ہے کہ آج اس نے داڑھی کی نعمت سے نوازا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو خوش کر دو، نفس کو، معاشرے کو لات مار دو۔ اگر کوئی ہنسے تو ایک شعر پڑھ دو جو میں سِکھا دیتا ہوں   ؎ 
اے دیکھنے والو   مجھے  ہنس ہنس  کے  نہ دیکھو
تم  کو  بھی  محبت  کہیں  مجھ  سا  نہ  بنا دے
اب ہے داڑھی کا خط بنانا۔ بعضے اتنا خط بنا دیتے ہیں کہ ایک لکیر سی رہ جاتی ہے اور گال بالوں سے فارغ البال ہو جاتے ہیں۔ اس کے لیے بھی شریعت نے حدودبتائی ہیں۔ داڑھی کا خط بنانے کے لیے اپنے منہ کو پھیلاؤ اور جہاں دونوں جبڑے ملتے ہیں وہاں انگلی رکھ لو، انگلی سے اوپر       کے حصہ میں جو بال ہوں ان کو آپ استرا لگا سکتے ہیں۔ یہ نہیں کہ اتنا باریک خط بناؤ کہ ایک لکیر سی رہ جائے اور گال بالکل فارغ البال ہو جائیں۔
امید ہے کہ اب آپ اس مسئلے کو خوب سمجھ گئے ہوں گے، لیکن منہ کھولنے کی مشق
_____________________________________________
11؎    جامع الترمذی:81/2،باب ماجا ء فی سن اہل الجنۃ،ایج ایم سعید
12؎    روح المعانی:143/27،الرحمن (37)،داراحیاءالتراث،بیروت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter