کرامت تقوی |
ہم نوٹ : |
|
سے آپ یہ نہ سمجھ لیجیے کہ اﷲ والے کچھ بھی نہیں ہیں ۔ جو کہے کہ میں کچھ نہیں ہوں، یہ اس کے بہت کچھ ہونے کی دلیل ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا ایک شعر یا د آیا ؎ کچھ ہونا مرا ذلت و خواری کا سبب ہے یہ ہے مرا اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے سب سے اوّل اور ضروری بات یہ ہے کہ اپنی مناسبت تلاش کر لو جس بزرگ سے آپ کا دل لگے۔ خالی یہی خانقاہ نہیں ہے کہ ساری دنیا یہیں آجائے۔ جس سے جس کا جوڑ لگ جائے، جس سے جس کے خون کا گروپ مل جائے۔ شاعر اختر کہتا ہے (حضرت والا نے مزاحاً فرمایا )شاعر اخترکو جانتے ہیں؟ آپ نہ جانتے ہوں تو تعارف کرادوں گا۔شاعر اختر کہتا ہے ؎ آنکھ سے آنکھ ملی دل سے مگر دل نہ ملا عمر بھر ناؤ پہ بیٹھے رہے ساحل نہ ملا اگر دل نہیں ملے گا تو لاکھ اس کے پاس بیٹھے رہو جیسے آئے تھے ویسے ہی جاؤ گے۔ تو دوستو! نمبر۱: اہل اﷲ کی صحبت ہے نمبر۲:تلاوت و ذکر وا شراق و اوّابین وغیرہ اپنے شیخ کے مشورے سے کچھ عبادت نفلی کر لیجیے، اس سے روح کو غذا ملتی ہے، طاقت آجاتی ہے۔ جیسے کوئی آدمی کمزور ہے، دشمن اس کو چت کر دیتا ہے لیکن جب اس نے بادام اور دودھ پینا شروع کیا تو کچھ ہی دن کے بعد اس کی چال بدل جائے گی، طاقت آ تی ہے تو چال بھی بدل جاتی ہے، کمزوری کی چال میں اور طاقت والوں کی چال میں فرق ہوتا ہے۔ اسی طرح جب کوئی شخص اپنے شیخ کے مشورے سے روحانی غذا کھا تا ہے یعنی اشراق پڑھتا ہے، اوّابین پڑھتا ہے اور اﷲ توفیق دے تو تہجد بھی پڑھتا ہے تو اس طرح رفتہ رفتہ اس کی روحانی طاقت بڑھتی جاتی ہے، اس کی روح کی چال بدلتی جاتی ہے ، نفس و شیطان دور سے دیکھ کر سمجھ جائیں گے کہ اس کی روح کے اندر کتنی طاقت ہے۔