Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

14 - 50
جہاں خو داﷲ والے موجود ہوں وہاں کتنی رحمتیں نازل ہوتی ہوں گی۔ یہ ملّا علی قاری کی عبارت ہے، مشکوٰۃ کی شرح کی عبارت ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ کہاں ہے تصوف؟ حالاں کہ تصوف سے تو قرآن ا ور حدیث بھرا ہوا ہے۔
محبتِ  اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت
تو دوستو! یہ ایک نسخہ بیان کر دیا جیسے اس وقت آپ آئے ہیں۔ مارکاٹ ہو رہی ہے، گولیاں چل رہی ہیں لیکن پھر بھی آپ لوگ باز نہیں آئے،ورنہ اپنے گھر میں بیٹھے رہتے لیکن اﷲ کے لیے آگئے۔ مشکوٰۃ میں ہے کہ جب کوئی کسی کے پا س اﷲ کے لیے جاتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے ساتھ چلتے ہیں۔ آپ لوگوں کو یہ خوشخبری سناتا ہوں اور یقین کیجیے ان شاء اﷲ آپ حضرات کے ساتھ ستر ہزار فرشتوں کی دعائیں ہیں،اور کون سی دعا؟ یُصَلُّوْنَ عَلَیْہِ یعنی یَسْتَغْفِرُوْنَ لَہٗ یعنی مغفر ت کی دعا کرتے آتے ہیں، اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم پر تسلیم وانقیاد کے سوا چارہ نہیں۔ آپ نے جو فرمایا اس پر ایمان لائیے کہ سترہزار فرشتے راستے بھر آپ کو دعا دیتے آئے کہ اﷲ ان کی خطاؤں کو معاف فرما دیجیے، اور جب آنے والے مصافحہ کرتے ہیں تو اس وقت ستر ہزار فرشتے دوسری دعا دیتے ہیں: 
اَللّٰھُمَّ اِنَّہٗ وَصَلَ فِیْکَ فَصِلْہُ8؎
محدثین لکھتے ہیں کہ وَقَدْ تَجِیْءُ ’’فِیْ‘‘ لِلسَّبَبِیَّۃِ وَالتَّعْلِیْلِیَّۃِ  یعنی یہ فِیْ  سببیہ ہے۔ کیا مطلب؟ یااﷲ!یہ آپ کے لیے ملا ہے، آپ کی خاطر سے ملا ہے، آپ کی وجہ سے ملا ہے پس آپ اس کو مل جائیے کیوں کہ اس کی غرض صرف آپ ہیں۔ اب بتائیے! آپ سے ہماری کوئی رشتہ داری ہے؟ کوئی بزنس ہے؟ یہاں کوئی دوا لینے آئے ہو؟ یہاں کوئی دواخانہ بھی تو نہیں ہے کہ معجون و خمیرہ آپ کو چٹا دوں لیکن اﷲ تعالیٰ کی محبت کا غیرفانی خمیرہ چٹا رہا ہوں جو روح میں حل ہو جائے گا ان شاء اﷲ اور مرنے کے بعد بھی ختم نہیں ہو گا۔ روح اس خمیرہ کو لے کر جائے گی، اﷲ تعالیٰ کی محبت کا خمیر ہ روح کے اندرحلول کر جاتا ہے، روح جب اﷲ کے پاس 
_____________________________________________
8؎   شعب الایمان للبیھقی:330/11(8608)،فصل فی المصافحۃ والمعانقۃ وغیرھما،مکتبۃ الرشد 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter