کرامت تقوی |
ہم نوٹ : |
|
معلوم ہوا کہ کوئی شخص چاہے کسی مصیبت میں ہولیکن معصیت سے محفوظ ہو تووہ بھی عافیت میں ہے یعنی ہر متقی عافیت میں ہے۔تو مختصر اً یہ عرض کرتا ہوں کہ بس نعمتِ تقویٰ مانگیے: اَکْرِمْنِیْ بِالتَّقْوٰی گناہ سے بچیے، کسی عورت کو نظر اٹھا کر نہ دیکھیے،یہ سمجھیے کہ یہ ہماری بیٹی، ہماری بہن اور ہماری ماں ہے، اﷲ تعالیٰ کے بندے اور بندیاں ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی نسبت کا خیال رکھو کہ اﷲ تعالیٰ کو کتنی ناراضگی ہو تی ہے کہ ہمارے بندے یا بندی کو یہ کمبخت بُری نظر سے دیکھ رہا ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللہِ فَاَحَبُّ الْخَلْقِ اِلَی اللہِ مَنْ اَحْسَنَ اِلٰی عِیَالِہٖ 22؎تمام مخلوق اﷲ تعالیٰ کی عیال ہے، اﷲ تعالیٰ کا سب سے پیارا وہ بندہ ہے جو اﷲ کی مخلوق کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آ تا ہے۔ اﷲ کی مخلوق کے بارے میں گندے خیالات بھی مت پکاؤ۔ اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ وَزَیِّنِّیْ بِالْحِلْمِ وَاَکْرِمْنِیْ بِالتَّقْوٰی وَ جَمِّلْنِیْ بِالْعَافِیَۃِ اگر یہ دعا عربی میں یاد نہ رہے تو اردومیں ہی مانگ لیجیے کہ اے اﷲ! ہم کو علم کی دولت سے مالامال فرما اور حلم سے زینت عطا فرما اور تقویٰ سے عزت عطا فرما، تقویٰ کے ذریعے سے اکرام عطا فرما، یعنی گناہوں سے بچا، سینما، وی سی آ ر سے بچا، عورتوں کو دیکھنے سے بچا، جتنے بھی گندے کام ہیں اپنے فضل و کرم سے ان سب سے ہماری حفاظت فرمااور عافیت سے جمال عطا فرما۔ شرف و عزت کا معیار تو میں عرض کررہا تھا تقویٰ اتنی بڑی نعمت ہے کہ جو شخص تقویٰ اختیار کرتا ہے اﷲکی ولایت اور دوستی سے مشرف ہوجاتا ہے اور دونوں جہاں میں عزت پاتا ہے اور جو تقویٰ کو چھوڑتاہے اﷲتعالیٰ کی دوستی سے محروم اور دونوں جہاں میں ذلیل ہوجاتا ہے۔ اﷲسبحانہٗ وتعالیٰ _____________________________________________ 22؎مشکٰوۃ المصابیح: 425/2 ، باب الشفقۃ والرحمۃ ،المکتبۃ القدیمیۃ