Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

36 - 50
معلوم ہوا کہ کوئی شخص چاہے کسی مصیبت میں ہولیکن معصیت سے محفوظ ہو تووہ بھی عافیت میں ہے یعنی ہر متقی عافیت میں ہے۔تو مختصر اً یہ عرض کرتا ہوں کہ بس نعمتِ تقویٰ مانگیے:
اَکْرِمْنِیْ بِالتَّقْوٰی 
گناہ سے بچیے، کسی عورت کو نظر اٹھا کر نہ دیکھیے،یہ سمجھیے کہ یہ ہماری بیٹی، ہماری بہن اور ہماری ماں ہے، اﷲ تعالیٰ کے بندے اور بندیاں ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی نسبت کا خیال رکھو کہ اﷲ تعالیٰ کو کتنی ناراضگی ہو تی ہے کہ ہمارے بندے یا بندی کو یہ کمبخت بُری نظر سے دیکھ رہا ہے۔
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللہِ فَاَحَبُّ الْخَلْقِ اِلَی اللہِ مَنْ اَحْسَنَ اِلٰی عِیَالِہٖ22؎
تمام مخلوق اﷲ تعالیٰ کی عیال ہے، اﷲ تعالیٰ کا سب سے پیارا وہ بندہ ہے جو اﷲ کی مخلوق کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آ تا ہے۔ اﷲ کی مخلوق کے بارے میں گندے خیالات بھی مت پکاؤ۔
اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ وَزَیِّنِّیْ بِالْحِلْمِ
وَاَکْرِمْنِیْ بِالتَّقْوٰی وَ جَمِّلْنِیْ بِالْعَافِیَۃِ
اگر یہ دعا عربی میں یاد نہ رہے تو اردومیں ہی مانگ لیجیے کہ اے اﷲ! ہم کو علم کی دولت سے مالامال فرما اور حلم سے زینت عطا فرما اور تقویٰ سے عزت عطا فرما، تقویٰ کے ذریعے سے اکرام عطا فرما، یعنی گناہوں سے بچا، سینما، وی سی آ ر سے بچا، عورتوں کو دیکھنے سے بچا، جتنے بھی گندے کام ہیں اپنے فضل و کرم سے ان سب سے ہماری حفاظت فرمااور عافیت سے جمال عطا فرما۔
شرف و عزت کا معیار
تو میں عرض کررہا تھا تقویٰ اتنی بڑی نعمت ہے کہ جو شخص تقویٰ اختیار کرتا ہے اﷲکی ولایت اور دوستی سے مشرف ہوجاتا ہے اور دونوں جہاں میں عزت پاتا ہے اور جو تقویٰ کو چھوڑتاہے اﷲتعالیٰ کی دوستی سے محروم اور دونوں جہاں میں ذلیل ہوجاتا ہے۔ اﷲسبحانہٗ وتعالیٰ
_____________________________________________
22؎   مشکٰوۃ المصابیح: 425/2 ، باب الشفقۃ والرحمۃ ،المکتبۃ القدیمیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter