Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

31 - 50
اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے
 اس لیے عرض کر تا ہوں کہ حلم بڑی چیز ہے۔ حلیم الطبع بنو، بدلہ مت لو، ایک دوسرے کے ساتھ گالم گلوچ مت کرو، اگر انتقام لوگے تو میں آپ سے کہہ دیتا ہوں کہ جا ئز انتقام لینا بھی صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ جائز انتقام لینا انسان کی فطرت کے قابو میں نہیں ہے، ورنہ اﷲ تعالیٰ کیوں فر ماتے کہ اگر صبر کر لو تو یہ زیادہ بہتر ہے۔ 
یہی وجہ ہے کہ اگر آپ کو کسی نے کہا کہ تم اُلّو ہو تو آپ جواب میں اسے خالی اُلّو نہیں کہیں گے، آپ کہیں گے تم بھی اُلو تمہارا باپ بھی اُلو یا کم سے کم اسے اُلو کا پٹھا تو کہہ ہی دو گے۔ اگر ایک شخص نے آپ کو مثلاً پچاس ڈگری کی طاقت سے گھو نسا مارا تو کیا آپ اس کو صحیح پچاس ڈگری کی طاقت سے مار یں گے؟ اگر بالکل صحیح پچاس ڈگری سے مار یں گے تب تو جا ئز ہے لیکن اگر اکیا ون ڈگری سے مار ا تو آپ ایک ڈگر ی ظالم ہو جائیں گے۔ اب بتائیے کہ خیر کس میں ہے، آپ لوگ خود فیصلہ کر یں، بھلائی اسی میں ہے کہ انتقام ہی نہ لو تاکہ ظلم کا راستہ بند ہوجائے۔ مظلوم ہوگے تواﷲ تعالیٰ مظلوم کے ساتھ ہے، صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے اگر ظالم مظلوم سے معافی نہ مانگے تو مظلوم کی آہ ظالم کو ایسی لگتی ہے کہ بیان نہیں کیا جاسکتا، ظالم سے اﷲ تعالیٰ خود بدلہ لیتے ہیں۔
حکیم الامت فرماتے ہیں کہ صو فیانے ہمیشہ صبر کیا ہے، انتقام نہیں لیا ہے لیکن چوں کہ اﷲ ان کے ساتھ ہوتا ہے اس لیے اﷲاُن کا انتقام لیتا ہے۔ تو خدا کا انتقام ان کے انتقام سے کتنا قوی ہو گا! اسی لیے اگر کسی ا ﷲوالے کو یا ان کے غلاموں کو کوئی اذیت پہنچ جا ئے تو فورا ً ان سے معافی مانگو اور اﷲ تعالیٰ سے بھی معافی مانگو۔ بعض وقت بزرگوں نے تو معاف کردیا لیکن اﷲ تعالیٰ نے نہیں معاف کیا کہ تم اپنا حق معاف کر تے ہو لیکن ہم نہیں معاف کر یں گے، جب تک اس کو ہم کسی سزا میں مبتلا نہ کر دیں، اس لیے اﷲ تعالیٰ سے بھی معافی مانگنا چاہیے۔ لہٰذا یہ دعا مانگا کیجیے وَزَیِّنِّیْ بِالْحِلْمِ اے اﷲ! مجھ کو حلیم الطبع بنا دے۔ 
حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ حضرت ابرا ہیم علیہ السلام کے بارے میں آیت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter