Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

10 - 50
انسانوں کے پیشاب پاخانہ کا اگر کمپیوٹر کے ذریعے حساب لگایاجائے تو سال بھر میں کتنا میٹیریل سمندر میں جاتا ہے لیکن سمندر پاک رہتا ہے۔ ایک لہر آتی ہے اور کراچی کا سار ا پیشاب پاخانہ ایک پل میں اٹھا کر سمندر کے اندر لے جاتی ہے۔ اگر وہاں کوئی نہا لے تو بتائیے پاک ہو جائے گا یا نہیں؟وہ پانی پاک ہے یا نہیں؟ ظاہر ہے کہ پاک ہے۔ تو جب اﷲ تعالیٰ کی مخلوق محدود سمندر کی موجوں کا یہ حال ہے تو اﷲ تعالیٰ کی رحمت کے سمندر کی موجِ غیر محدود کا کیا عالم ہو گا ؟ سمندر اﷲ تعالیٰ کی ادنیٰ سی مخلوق ہے اور اس کی موج بھی محدود ہے۔ جب اس کی موج میں یہ اثر ہے تو اﷲ تعالیٰ کی غیر محدود رحمتوں کے غیر محدود سمندروں کی غیر محدود موجوں کا کیا عالم ہو گا۔ واقعی اﷲ والوں نے پہچانا۔ ہم لوگ کیا جانیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ذرا سی بارود سارے پہاڑ کو اڑا دیتی ہے تو اﷲ تعالیٰ کی رحمت ہمارے گناہوں کے پہاڑوں کو کیوں نہ اُڑا دے گی؟ اس لیے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ مایوسی کفر ہے، مایوسی دلیل ہے اس بات کی کہ یہ شخص اﷲ تعالیٰ کو نہیں پہچانتا ہے۔
شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے
 کبھی کبھی بزرگانِ دین کسی مرید کو ڈرا دیتے ہیں۔ ڈرانے کا مطلب مایوس کر نا نہیں ہو تا بلکہ اس کے نفس میں جو خباثت اور بدخصلت عادتیں جڑ پکڑ چکی ہیں ان کو اکھاڑنے کے لیے ایسے لوگوں کو تنبیہ کی جاتی ہے۔ لیکن اگر اﷲ تعالیٰ کی ہدایت نہ ہو تو اس سے بھی اثر نہیں ہوتا۔ دیکھیے! اﷲ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے سروں پر پہاڑ اٹھا کر رکھ دیا:
وَ رَفَعۡنَا فَوۡقَہُمُ الطُّوۡرَ6؎
لیکن پھر بھی ظالموں کو اسلام و ایمان نصیب نہ ہوا۔رونے کی بات ہے۔ اگر اﷲ تعالیٰ کا فضل  نہ ہو تومر رہا ہو، پھانسی پر چڑھ رہا ہو، اس وقت بھی گناہ نہیں چھوڑتا۔ سوائے اﷲ کے فضل  وہدایت کے اور کوئی ذریعہ نہیں۔ بس اﷲ ہی سے ڈرتے رہو۔
 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 
اب ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے غور سے سن لیجیے۔دین پر قائم رہنا اور
_____________________________________________
6؎    النسآء:154
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter