کرامت تقوی |
ہم نوٹ : |
|
نے عزت کا ایک ہی نسخہ بتایا ہے، فرماتے ہیں: وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللہِ اَتۡقٰکُمۡ 23 ؎کہ یہ جو خاندانی نسبتیں ہیں سید، شیخ، مغل، پٹھان اور قبائل وغیرہ ان کا مقصد خاندانوں اور قبیلوں کا شرف نہیں ہے بلکہ ان کامقصد لِتَعَارَفُوْا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، ایک دوسرے کا تعارف ہوجائے کہ یہ فلاں خاندان سے ہے،یہ فلاں قبیلے سے ہے لیکن اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللہِ اَ تْقٰکُمْ دیکھو قبیلے اور خاندان پر عزت کا فخر نہ کرنا، تم میں سب سے زیادہ معزز اور عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ اﷲ سے ڈرنے والا ہے اور اﷲتعالیٰ کو ناراض نہیں کرتا۔ خاندانوں اور قبیلوں پر عزت کا مدار نہیں، اﷲکے نزدیک عزت والا اور مکرم وہ ہے جو متقی ہے۔ اﷲنے ہمیں پیدا کیا اور جسم عطا فرمایا۔ اس جسم کو خدا کی نافرمانی میں استعمال کرنے والا مجرم ہے چاہے کتنے ہی معزز خاندان اور قبیلے سے تعلق رکھتا ہو۔ گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے لہٰذا جب شیطان کہے کہ گناہ میں بڑی لذت ہے، اﷲتعالیٰ تو ناراض ہوگا لیکن مزہ بہت آئے گا توشیطان کو یہ جواب دے دیں ؎ ہم ایسی لذتوں کو قابلِ لعنت سمجھتے ہیں کہ جن سے رب مرا اے دوستو ناراض ہوتا ہے گناہ کی لذت چند منٹ کی عارضی لذت ہے اس کے بعد دل پربے چینی کا عذاب ہوتا ہے۔ اﷲتعالیٰ کا اعلان ہے: وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا 24؎اے لوگو! اگر تم نے میری نافرمانیوں سے اپنے دل میں حرام خوشیاں درآمد کرلیں، میری یاد سے اعراض کیا، اپنے نفس دشمن کو امام بنالیا اور اس دشمن کے کہنے پر چلے اور اپنے مالک اور _____________________________________________ 23؎الحجرٰت:13 24؎طٰہٰ:124