Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

11 - 50
گناہوں سے بچنا اور ایمان پر لوٹ آنا ان چیزوں کے لیے تین نسخے اس وقت عرض کر رہاہوں۔اﷲ والوں کی صحبت میں آنا جانا کبھی ایک رات ان کے پاس رہ جانا۔ یہ تجربہ کی بات کہہ رہا ہوں کہ رات کی رانی کے نیچے ایک شخص سو جائے، رات بھر سوتا رہے، اس کو احسا س بھی نہ ہو کہ میں رات کی رانی کے نیچے سو رہا ہوں لیکن جب صبح اُٹھے گا تو اس کا دماغ تازہ دم ہو گا کہ نہیں؟ کیوں ؟ وہ تو سو رہا تھا۔ اﷲ والوں کی شان کے بارے میں میرا عقیدہ یہ ہے کہ اگربزرگوں کے یہاں کوئی سوتا بھی رہے تو بھی محروم نہیں رہے گا ان شاء اﷲ تعالیٰ، کیوں کہ ان کی سانس میں ذکراﷲ کا نور اور ان کی آہوں کے انوار فضاؤں میں ہوتے ہیں۔
 ولی اﷲ کی پہچان
حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا تھا کہ ہمارے تھانہ بھون کا ادنیٰ شاگرد بھی دین کو اتنا سمجھتا ہے کہ دوسری خانقاہوں کے بڑے بڑے پیروں کو بھی دین کی وہ سمجھ نہیں ہے۔ اختیاری غیر اختیاری کچھ جانتے ہی نہیں۔ چند خواب دیکھ لیے لیکن زندگی سنت کے خلاف ہے، اس کو ولی اﷲ سمجھ لیتے ہیں۔ حضرت حکیم الامت نے دین کو صاف کر دیا کہ ولی اﷲ وہ ہے جو سنت پر عمل کرتا ہے،شریعت پر عمل کرتا ہے، خواب نظر آئے نہ آئے، کرامت ہو نہ ہو۔لہٰذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ دین پر قائم رہیں اور نفس و شیطان اور معاشرے کے جتنے فتنے ہیں ان سے بچتے رہیں تو اﷲ والوں کے پاس جائیے۔ اب آپ کہیں گے کہ اس کی کیا دلیل ہے؟ دلیلیں تو بہت ہیں مثلاً  کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ کی دلیل ہے۔ اﷲ پاک خود فرما رہے ہیں کہ اﷲسے ڈرو لیکن یہ ڈر تم کو کہاں سے ملے گا؟ ڈرنے والوں کے پاس رہو کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ یہ تو قرآنِ پاک کی آیت ہے ۔
میں ایک مثال اور عرض کر تا ہوں کہ جب طوفانِ نوح آیا تھا تو نوح علیہ السلام کو حکم ہوا کہ کشتی بناؤ۔ جو لوگ ان کی کشتی میں بیٹھ گئے، وہ طوفان سے بچ گئے، جنہوں نے کشتی کا مذاق اُڑایا کہ جب اتنا طوفان آئے گا تو یہ کشتی کیا کرے گی؟یہ نہیں سوچا کہ کشتی چلانے والا کیسا ہے۔ کشتی کو تو دیکھا کہ لکڑی کی ہے لیکن کشتی چلانے والے کو نہ دیکھا کہ وہ پیغمبر اور نبی ہے۔ لہٰذا جو ظالم کشتی میں نہیں بیٹھے وہ ڈوب گئے اور جو لوگ کشتی میں بیٹھ گئے بچ گئے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter