کرامت تقوی |
ہم نوٹ : |
|
علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے داڑھی والے نوجوان مولویوں کو ٹیڈیاں بھی آزماتی ہیں کہ دیکھیں کہ ملّا ہم کو دیکھتا ہے یا نہیں؟ جب ہوائی جہاز پر کوئی نوجوان مولوی چڑھتا ہے تو ایئرہوسٹس غور سے دیکھتی ہے کہ یہ میری طرف کس طرح سے دیکھتا ہے؟ بعض لوگ اس طرح دیکھتے ہیں جیسے لکھنؤ کے ایک شاعر نے کہا تھا ؎ وہ دیکھتا نہیں تھا مگر دیکھ رہا تھا بعضے اس طرح دیکھتے ہیں کہ پتا نہ چلے۔ بعض گہرے رنگ کا چشمہ بھی بنا لیتے ہیں تاکہ دائیں بائیں کو خبر ہی نہ لگے۔ لیکن دوستو! جب ایمانی طاقت آجاتی ہے، جب آدمی دیکھتا ہے کہ میرا مال جار ہا ہے، جیب کٹ رہی ہے تو پھر وہ ان حسینوں سے نہیں بکتا۔ اس کو محسوس ہوجاتا ہے کہ اگر میں کسی بھی قسم کی نافرمانی کروں گا تو میرے قلب کی دنیا اجڑ جائے گی، روحانیت بالکل افسردہ ہو جائے گی، زندگی بے کیف ہو جائے گی۔ جو شخص تقویٰ سے رہتا ہے اس کی لذت کو بیان نہیں کیاجا سکتا خصوصاً جو شہوت کے گناہ ہیں ان سے تو انسان انتہائی ذلیل ہو جا تا ہے۔ اسی لیے میں نے اپنے طلباء سے کہہ رکھا ہے کہ کوئی طالبِ علم سڑک پر نہ کھڑا ہو اور نہ ہی مسجد کے صحن میں بلا ضرورت اوپر دیکھے، چاہے سامنے کی بلڈنگوں میں کوئی عورت کھڑی ہو یا نہ ہو کیوں کہ مدرسہ کے مولوی، طالبِ علم اگر اِدھر اُدھر دیکھ بھی لیں تو لوگوں کو فورا ً احسا س ہو تا ہے کہ دیکھو نوجوان لڑکے ہماری بیویوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ایک مسٹر دوسرے مسٹر کے عیب کو کبھی نہیں دیکھتا۔ مسٹر ہمیشہ مولوی کے عیب دیکھتا ہے اور ظاہر بات ہے کہ جن کے کپڑے صاف ہو تے ہیں ان پر روشنائی کا نشان زیادہ چمکتا ہے۔ آپ لوگوں نے داڑھیاں رکھی ہیں، آپ اﷲکا نام لے رہے ہیں، نمازی ہیں، آپ کی غلطیوں کو امت زیادہ محسوس کر تی ہے۔ کان پور کا ایک وا قعہ سن لیجیے۔ ایک مولوی صاحب جا رہے تھے۔ قسمت کے مار ے تھے۔ ایک پتلی سی گلی تھی، دودروازوں کے سامنے دو عور تیں آپس میں با تیں کر رہی تھیں، یہ بیچ سے گزرے تو انہوں نے ایک عورت کی طرف دیکھ لیا اور آگے بڑھ گئے۔ اس عورت نے