Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

32 - 50
اِنَّ  اِبۡرٰہِیۡمَ  لَحَلِیۡمٌ  اَوَّاہٌ   مُّنِیۡبٌ19 ؎ کا تر جمہ کر تے ہیں’’واقعی ابراہیم (علیہ السلام) بڑے حلیم الطبع، رحیم المزاج، رقیق القلب تھے۔‘‘ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے حلیم کا کیسا عمدہ تر جمہ فرمایا ہے۔ ہر حلیم الطبع آدمی میں شانِ محبوبیت ہو تی ہے۔ لوگ اس سے محبت کرتے ہیں اس کی زینتِ با طنی کے سبب۔ اسی لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ہمیں مانگنا سِکھارہے ہیں کہ اے اﷲ! مجھے حلم سے زینت عطا فرما۔ تو حلم کے ذریعے اپنی زندگی کو مزین کیجیے لیکن سب سے بہترین زندگی کس چیز سے ملے گی؟ تقویٰ سے۔ 
کرامتِ تقویٰ 
 تقویٰ کے بہت سارے انعامات ہیں مثلاً انسان کا دل چاہتا ہے کہ دنیا میں عزت سے رہے۔ بتائیے کیا کوئی چاہتا ہے کہ وہ ذلیل ہو جائے؟ کوئی ایسا ہو تو ذرا مجھ کو بتائے۔ سب چاہتے ہیں کہ ہم عزت سے رہیں۔ سب سے زیادہ مکرم اورمعزز کون ہے؟ جو متقی ہے، چاہے کسی کے پاس لاکھوں کی بلڈنگ، ایئرکنڈیشن اور کروڑوں کا مال ہولیکن آدمی کی عزت مال سے نہیں ہوتی، عزت تو تقویٰ سے حاصل ہوتی ہے۔ جو اﷲ تعالیٰ کو زیادہ راضی رکھتا ہے اور گناہوں سے بچتا ہے ،اس کی زندگی عزت والی ہے۔ کوئی باپ یہ نہیں چاہتا کہ میرے بیٹے دنیا میں ذلیل ہوں تو اﷲتعالیٰ اگر یہ چاہتے ہیں کہ میرے بندے عزت سے رہیں تو بتا ؤ یہ اﷲ تعالیٰ کی رحمت ہے یا ظلم ہے؟ بعضے نالا ئق یہ خیا ل کر تے ہیں کہ کاش! شر یعت کی یہ پا بندیاں نہ ہوتیں، یہ احکام نہ ہوتے تو ہم بھی نفس کے حرام مزے خوب لوٹتے، چاہے زندگی کتے اور سور سے بھی بد تر ہو جاتی۔ بعض لوگوں کے دل میں شیطان ایسے ہی وسوسے ڈالتا ہے۔ یاد رکھیے کہ یہ حق تعالیٰ کی رحمت کو ظلم سمجھنا ہے ۔ یہ اﷲ تعالیٰ کا احسان ہے کہ جس نے بُری اور ذلیل چیزوں کو ہم پر حرام کر دیا تا کہ ہمار ے بندے عزت کے ساتھ رہیں۔ 
اب آ پ خود سوچئے کہ کوئی تسبیح لیے ہوئے داڑھی رکھے ہوئے کسی عورت کو دیکھ رہا ہو تو جب کسی کی نظر اس داڑھی والے پر پڑ ے گی چاہے وہ خود بے نمازی ہو، چاہے کتنا ہی 
_____________________________________________
19؎    ھود:75
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter