Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

21 - 50
یعنی جو اپنی مونچھوں کو لمبا کرے گا اس کو چار قسم کے عذاب دیے جائیں گے:
۱)……لَا یَجِدُ شَفَاعَتِیْ میر ی شفاعت نہیں پائے گا۔
۲)……وَلَا یَشْرَبُ مِنْ حَوْضِیْ حوضِ کوثر پر نہیں آ ئے گا۔
۳)……وَیُعَذَّبُ فِیْ قَبْرِہٖ اس کو قبر میں عذاب دیا جائے گا۔
۴)……وَیَبْعَثُ اللہُ اِلَیْہِ الْمُنْکَرَوَالنَّکِیْرَ فِیْ غَضَبٍ منکر نکیر اس کے پاس غصے کی حالت میں آئیں گے۔ 
لہٰذا قینچی سے مونچھوں کو برابر کیجیے،استرے سے نہ منڈائیے۔استرے سے مونچھوں کے بال منڈانے کو بعض علماء نے بدعت کہا ہے، اس لیے قینچی سے برابر کیجیے۔ افضل درجہ یہی ہے کہ مونچھیں اتنی باریک ہوں کہ جلد کی سفیدی نظر آ نے لگے۔ اس کے بعد جو لوگ چھوٹی چھوٹی مونچھیں رکھتے ہیں تو شَفَۃُ الْعُلْیَا اوپر کے ہونٹ کا آخری کنارہ کراس نہ ہونا چاہیے۔ جس کی مونچھوں کے بال اوپر کے ہونٹ کا کنارہ کراس کریں گے تو یہ مکروہِ تحریمی یعنی اَقْرَبْ اِلَی الْحَرَامِ ہے۔ لہٰذا افضل درجہ تو یہی ہے کہ قینچی سے بالکل صاف کر دے لیکن بعضوں کو مونچھوں کاشوق ہوتا ہے۔ ایک صاحب اپنی مونچھ کو اُگا کر داڑھی تک لے آئے تھے، دونوں طرف مونچھیں لٹکی رہتی تھیں۔ ان کی بیوی نے بہت کہا کہ تمہاری شکل ہم کو بہت تکلیف دہ معلوم ہو رہی ہے لیکن وہ مانتے ہی نہیں تھے۔ میں نے ان کو تاکید کی کہ اس کو ٹھیک کر و۔
علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے’’ الدرر المنتثرۃ فی الاحادیث المشتہرۃ ‘ ‘ کتاب میں لکھا ہے کہ اے لوگو! بنی اسرائیل کی طرح بڑی بڑی مونچھیں نہ رکھو ورنہ تمہاری عورتیں زنامیں مبتلا ہو جائیں گی جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتیں مبتلا ہو گئی تھیں۔ ایسی بڑی بڑی مونچھوں سے شکل و شباہت بُری لگتی ہے لہٰذا عورتیں فتنے میں مبتلا ہو سکتی ہیں۔چناں چہ انہوں نے مونچھ صاف کر دی۔ اس پر ان کی بیوی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور میرا بھی شکریہ ادا کیا کہ میرے شوہر کو اس کے پیر کارٹونی دنیا سے نکا ل کر حسن و جمال کی دنیا میں لے آئے۔
داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے
اب اور نیچے آئیے۔ داڑھی کاتینوں طرف سے ایک مشت رکھنا واجب ہے، سامنے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter