کرامت تقوی |
ہم نوٹ : |
|
یعنی جو اپنی مونچھوں کو لمبا کرے گا اس کو چار قسم کے عذاب دیے جائیں گے: ۱)…… لَا یَجِدُ شَفَاعَتِیْ میر ی شفاعت نہیں پائے گا۔ ۲)…… وَلَا یَشْرَبُ مِنْ حَوْضِیْ حوضِ کوثر پر نہیں آ ئے گا۔ ۳)…… وَیُعَذَّبُ فِیْ قَبْرِہٖ اس کو قبر میں عذاب دیا جائے گا۔ ۴)…… وَیَبْعَثُ اللہُ اِلَیْہِ الْمُنْکَرَوَالنَّکِیْرَ فِیْ غَضَبٍ منکر نکیر اس کے پاس غصے کی حالت میں آئیں گے۔ لہٰذا قینچی سے مونچھوں کو برابر کیجیے،استرے سے نہ منڈائیے۔استرے سے مونچھوں کے بال منڈانے کو بعض علماء نے بدعت کہا ہے، اس لیے قینچی سے برابر کیجیے۔ افضل درجہ یہی ہے کہ مونچھیں اتنی باریک ہوں کہ جلد کی سفیدی نظر آ نے لگے۔ اس کے بعد جو لوگ چھوٹی چھوٹی مونچھیں رکھتے ہیں تو شَفَۃُ الْعُلْیَا اوپر کے ہونٹ کا آخری کنارہ کراس نہ ہونا چاہیے۔ جس کی مونچھوں کے بال اوپر کے ہونٹ کا کنارہ کراس کریں گے تو یہ مکروہِ تحریمی یعنی اَقْرَبْ اِلَی الْحَرَامِ ہے۔ لہٰذا افضل درجہ تو یہی ہے کہ قینچی سے بالکل صاف کر دے لیکن بعضوں کو مونچھوں کاشوق ہوتا ہے۔ ایک صاحب اپنی مونچھ کو اُگا کر داڑھی تک لے آئے تھے، دونوں طرف مونچھیں لٹکی رہتی تھیں۔ ان کی بیوی نے بہت کہا کہ تمہاری شکل ہم کو بہت تکلیف دہ معلوم ہو رہی ہے لیکن وہ مانتے ہی نہیں تھے۔ میں نے ان کو تاکید کی کہ اس کو ٹھیک کر و۔ علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے’’ الدرر المنتثرۃ فی الاحادیث المشتہرۃ ‘ ‘ کتاب میں لکھا ہے کہ اے لوگو! بنی اسرائیل کی طرح بڑی بڑی مونچھیں نہ رکھو ورنہ تمہاری عورتیں زنامیں مبتلا ہو جائیں گی جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتیں مبتلا ہو گئی تھیں۔ ایسی بڑی بڑی مونچھوں سے شکل و شباہت بُری لگتی ہے لہٰذا عورتیں فتنے میں مبتلا ہو سکتی ہیں۔چناں چہ انہوں نے مونچھ صاف کر دی۔ اس پر ان کی بیوی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور میرا بھی شکریہ ادا کیا کہ میرے شوہر کو اس کے پیر کارٹونی دنیا سے نکا ل کر حسن و جمال کی دنیا میں لے آئے۔ داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے اب اور نیچے آئیے۔ داڑھی کاتینوں طرف سے ایک مشت رکھنا واجب ہے، سامنے