Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

34 - 50
کھڑی ہو جائیں تو ان کو وسوسہ تک نہیں آ ئے گا۔ وہ گناہوں سے بچنے کا غم جانتے بھی نہیں کہ یہ ہے کیا چیز۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب جو بزرگ ہیں اﷲ والے ہیں ان کا شعر ہے    ؎
کبھی طاعتوں کا سرور ہے کبھی اعترافِ قصور ہے
ہے  مَلک کو جس کی نہیں خبر وہ حضور میرا حضور ہے
یعنی فرشتے بھی اﷲ والوں کے قرب کو نہیں سمجھ سکتے کیوں کہ ان کو یک طر فہ قرب حاصل ہے، ان کو قربِ عبادت تو حاصل ہے، قربِ ندا مت حاصل نہیں ہے کیوں کہ ان سے خطا ہوتی ہی نہیں۔ لہٰذا جب خطا ہو تی ہی نہیں تو ندامت اور رونا اور گر یہ و زاری اور معافی و تو بہ وغیرہ یہ سب ان کو کہاں سے حاصل ہوگا؟ اﷲ تعالیٰ نے ہم کو یہ نعمتِ مستزاد عطا فرمائی ہے، یعنی اضافی نعمت عطا فرمائی ہے، اس کا نام نعمتِ مستزاد ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی عبادت کا مزہ بھی آ رہا ہے اور گناہوں سے بچنے کی کشمکش اور مقابلے بھی چل رہے ہیں اور اگر کبھی لغزش ہو گئی تو ندامت اور آہ و زاری بھی جا ری ہے۔ یہ آ ہ و زاری فر شتوں کو حاصل نہیں ہے، کوئی فرشتہ رونا جانتا ہی نہیں وہ آہ و زاری کیا کر ے گا۔ جب اس سے گناہ ہی نہیں ہوتا تو کس بات سے استغفار کر ے گا؟ ندامت کس بات سے ہو گی۔
ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں
 تو دو ستو! یہ عرض کر رہا تھا کہ اﷲ تعالیٰ سے مانگنے سے کام چلے گا۔ ہم لوگ اﷲ تعالیٰ کے بِھک منگے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے ہماری فقیری کو رجسٹرڈ کیا ہے:
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ  اِلَی اللہِ20؎
اے لو گو ! تم ہمارے فقیر ہو۔ چوں کہ ہم اﷲ تعالیٰ کے فقیر ہیں لہٰذا ہمیں مانگنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور ما نگنا بھی سکھایا گیا ہے کہ اﷲ سے اپنی ہر حاجت طلب کرو، اور مانگنا کس نے سکھایا ہے؟ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے۔ جیسے ماں بچوں کو ابا سے مانگنا سکھاتی ہے، کیوں کہ ماں شوہر کی مزاج شناس  ہوتی ہے۔ نادان بچہ کیا جانے کہ ابا سے کیسے مانگا جا تا ہے۔ نبی اور رسول
_____________________________________________
20؎   فاطر:15
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter