Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

22 - 50
یعنی ٹھوڑی کی طرف سے دائیں سے اور بائیں سے تینوں طرف سے ایک ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب۔ ایک مٹھی کے اندر بال کے برابر کترانا حرام ہے، دیکھ لو! بہشتی زیور حصہ نمبر ۱۱ بالوں کے احکام میں، میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا ہوں۔ بعض لوگ داڑھی کو ضروری نہیں سمجھتے، سمجھتے ہیں کہ سنت ہے اور سنت بھی غیر مؤکدہ ۔ اس معاملے میں لوگ سخت نادانی میں مبتلا ہیں۔ خوب سمجھ لیجیے کہ ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے، جیسے وتر کی نماز واجب ہے، عید، بقر عید کی نماز واجب ہے۔ کوئی عید، بقر عید کی نماز نہ پڑھے تو سارا محلہ کہتا ہے کہ بڑا منحوس ہے۔ لیکن داڑھی کو اپنی لا علمی کی وجہ سے ضروری نہیں سمجھتے، حالاں کہ جتنی ضروری عید، بقر عید اور وتر کی نماز ہے اتنی ہی ضروری داڑھی ہے۔ داڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم پر کترانا کبیرہ گناہ ہے، حرام ہے۔ داڑھی رکھ لیجیے پھر قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ سے یہ عرض کیجیے جو خواجہ صاحب فرماتے ہیں     ؎
ترے  محبو ب  کی یا  رب  شباہت  لے  کے  آیا  ہوں 
حقیقت اس کو تُو کرد ے میں صورت لے کے  آیا  ہوں
تاریخ دیکھ لیجیے۔ ایران کے دو سفیر بارگاہِ نبوت میں حاضر ہوئے۔ مونچھیں بڑی بڑی اور داڑھی منڈ ی ہوئی۔ ان کا حلیہ دیکھ کر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو اتنی تکلیف ہوئی کہ آپ نے ان کی طرف سے چہرۂ مبارک پھیر لیا۔ قیامت کے دن نبی کی شفاعت کا آسرا رکھنے والے دوستو! اﷲ کے لیے دُکھے دل سے کہتاہوں یہ نہ سمجھنا کہ میں آپ کو حقیر سمجھتا ہوں، نہایت اکرام سے شہزادہ سمجھتے ہوئے میں آپ کو شریعت کا ایک حکم سنا رہاہوں کہ قیامت کے دن اگر نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے چہرہ پھیر لیا جیسا کہ ایران کے ان سفیروں سے دلی تکلیف کی وجہ سے دنیا میں پھیرا تھا تو پھر شفاعت کیسے ہو گی؟یہ گال کی فیلڈ چند دن کے لیے آپ کے پاس ہے۔ جس دن جنازہ قبرمیں اترے گا آپ ان گالوں پر بلیڈ نہیں چلا سکیں گے۔ چند دن امتحان کے لیے اﷲ نے ہمیں یہ زمین دی ہے تاکہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اس پر سبزہ اُگا لیا جائے۔ اس فیلڈ کو استعمال کر لو، ورنہ پھر وقت تمہارے ہاتھ سے جاتا رہے گا اور قبر میں یہ گال کیڑے کھا جائیں گے پھر تم داڑھیاں کہاں رکھو گے؟
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter