Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

9 - 50
پھرتے یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ پڑھتے رہیے اور آٹھ دس دفعہ کے بعد رَبِّ اغۡفِرۡ وَارۡحَمۡ وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرَّاحِمِیۡنَ پڑھ لیجیے۔استغفار و توبہ کی برکت سے ان شا ء اﷲاﷲ ہم کو عافیت میں رکھیں گے اور گناہوں کی سزا سے بچا لیں گے، اور چلتے پھرتے یہ تین نام بھی لیجیے یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ
یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح
حَلِیْم کہنے سے عذاب رک جاتا ہے کیوں کہ حَلِیْم کے معنیٰ ہیں اَلَّذِیْ لَایُعَجِّلُ بِالْعُقُوْبَۃِ جو عذاب دینے میں جلدی نہ کرے، اور کَرِیْم کے معنیٰ ہیں اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ4؎  جو بلاقابلیت کے نالائقوں پر بھی مہربانی کر دے۔ جب ہم کہیں گے یَاکَرِیْمُ تو ہم اپنی نالائقیوں کے باوجود اﷲ تعالیٰ کی مہربانی سے محروم نہ رہیں گے۔چلتے پھرتے اس کو خوب پڑھیے۔ یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ کے بعد یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ  اَیْ کَثِیْرُ الْمَغْفِرَۃِ  جس کی مغفرت بہت کثیر ہے۔ وَاسِع کی صحیح تفسیر میں علامہ آلوسی السید محمود بغدادی نے لکھا ہے کہ کَثِیْرُ الْفَضْلِ الَّذِیْ لَا یَخَافُ نَفَادَ مَاعِنْدَہٗ5؎ ، وَاسِع وہ ذات ہے جو بہت زیادہ مہربانی والا ہو اور اپنے خزانوں کے ختم ہونے کا اس کو خوف و اندیشہ نہ ہو۔ یَاوَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ یعنی اگر اے خدا! آپ ہم سب کو بخش دیں تو آپ کے خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ سمندر میں ایک چڑیا آئے اور چونچ میں ایک قطرہ اٹھا لے تو جو سمندر کو اس قطرے سے تعلق ہے اﷲ تعالیٰ کی رحمت کا سمندر اس سے بھی بڑا ہے اور اس سے زیادہ وسیع ہے۔
بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج
اﷲ والوں کے علوم عجیب ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ عجیب بات فرماتے تھے۔ کراچی کا سارا پاخانہ پیشاب سمندر میں جاتا ہے لیکن سمندر پاک رہتاہے۔ ایک کروڑ 
_____________________________________________
4؎  مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع،  المکتبۃ الامدادیۃ، ملتانروح المعانی:164/6،المآئدۃ(153)،داراحیاءالتراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter