کرامت تقوی |
ہم نوٹ : |
|
پھرتے یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ پڑھتے رہیے اور آٹھ دس دفعہ کے بعد رَبِّ اغۡفِرۡ وَارۡحَمۡ وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرَّاحِمِیۡنَ پڑھ لیجیے۔استغفار و توبہ کی برکت سے ان شا ء اﷲاﷲ ہم کو عافیت میں رکھیں گے اور گناہوں کی سزا سے بچا لیں گے، اور چلتے پھرتے یہ تین نام بھی لیجیے یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح حَلِیْم کہنے سے عذاب رک جاتا ہے کیوں کہ حَلِیْم کے معنیٰ ہیں اَلَّذِیْ لَایُعَجِّلُ بِالْعُقُوْبَۃِ جو عذاب دینے میں جلدی نہ کرے، اور کَرِیْم کے معنیٰ ہیں اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ 4؎ جو بلاقابلیت کے نالائقوں پر بھی مہربانی کر دے۔ جب ہم کہیں گے یَاکَرِیْمُ تو ہم اپنی نالائقیوں کے باوجود اﷲ تعالیٰ کی مہربانی سے محروم نہ رہیں گے۔چلتے پھرتے اس کو خوب پڑھیے۔ یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ کے بعد یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ اَیْ کَثِیْرُ الْمَغْفِرَۃِ جس کی مغفرت بہت کثیر ہے۔ وَاسِع کی صحیح تفسیر میں علامہ آلوسی السید محمود بغدادی نے لکھا ہے کہ کَثِیْرُ الْفَضْلِ الَّذِیْ لَا یَخَافُ نَفَادَ مَاعِنْدَہٗ 5؎ ، وَاسِع وہ ذات ہے جو بہت زیادہ مہربانی والا ہو اور اپنے خزانوں کے ختم ہونے کا اس کو خوف و اندیشہ نہ ہو۔ یَاوَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ یعنی اگر اے خدا! آپ ہم سب کو بخش دیں تو آپ کے خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ سمندر میں ایک چڑیا آئے اور چونچ میں ایک قطرہ اٹھا لے تو جو سمندر کو اس قطرے سے تعلق ہے اﷲ تعالیٰ کی رحمت کا سمندر اس سے بھی بڑا ہے اور اس سے زیادہ وسیع ہے۔ بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج اﷲ والوں کے علوم عجیب ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ عجیب بات فرماتے تھے۔ کراچی کا سارا پاخانہ پیشاب سمندر میں جاتا ہے لیکن سمندر پاک رہتاہے۔ ایک کروڑ _____________________________________________ 4؎مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان 5؎روح المعانی:164/6،المآئدۃ(153)،داراحیاءالتراث، بیروت