Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

12 - 50
شیخ بنانے کا معیار
مولانا روم مثنوی میں فرماتے ہیں کہ اس زمانے میں بھی نائبِ بابائے نوح یعنی             اﷲ والے موجود ہیں، ان کی کشتیاں موجود ہیں   ؎
ھے   بیا   در  کشتیٔ   بابا    نشیں
مولانارومی فرماتے ہیں اے بھائیو! بابا کی کشتی میں بیٹھ جاؤ۔یہ بابا کون ہیں ؟ یہ وہ بابا ہیں کہ جوشریعت اور سنت پر چلتے ہیں اور انہوں نے بھی کسی کواپنا بابا، اپنا مربی بنایا تھا، یہ تربیت یافتہ لوگ ہیں۔ لہٰذا ایسے شخص کو بابا نہ سمجھ لینا جس کا کوئی اگلا بابا نہ ہو لَا تَاْخُذُوْہُ بَابَا مَنْ لَّا بَابَا لَہٗ جیسےبعض لوگ خود ہی مربیّ بنے ہوئے ہیں حالاں کہ کسی مربی کے ہاتھوں مربّہ نہیں بنے، اپنی تربیت نہیں کرائی۔ جو مربّہ نہ ہو وہ مربی نہیں ہو سکتا تو سب سے پہلا نسخہ دین کی سلامتی، دین کی سمجھ اور دین پر قائم رہنے کا یہ ہے کہ بزرگوں کے پاس آنا جانا رکھیے۔ اب آپ کہیں گے کہ کیا دلیل ہے کہ کون بزرگ ہے بس آپ کے لیے یہ دلیل کافی ہونی چاہیے کہ اس نے کسی اﷲ والے کی صحبت اٹھائی ہو۔ جیسے کسی حکیم کے مستند ہونے کے لیے اتنی ہی دلیل کافی ہے کہ یہ شخص حکیم محمد اجمل خان دہلوی کا صحبت یافتہ ہے، بس اس سے علاج کراؤ۔ بس اتنا دیکھیے کہ جو تمہیں دین سکھا رہا ہے اس نے بزرگوں کی صحبت اٹھائی ہے یا نہیں ؟پھر یہ دیکھیے کہ جو اس کے پاس آنے جانے والے ہیں ان کے اند ر کیا تبدیلی ہو رہی ہے، جو لوگ اس کے پاس آ تے جاتے ہیں اس کے مطب میں روحانی شفا ہورہی ہے یا نہیں، اس کے پاس آنے والوں کے دل میں اﷲ کی محبت بڑھ رہی ہے، گناہ چھوٹ رہے ہیں اور یقین ایمان میں ترقی ہورہی ہے یا نہیں؟ اس کے پاس آنے جانے والوں سے پوچھ لو کہ تم لوگ جو یہاں آتے ہو تو تمہیں کیا ملا؟ اپنی دس سال پہلے والی زندگی بتاؤ اور اب بتاؤ، کچھ فرق محسوس ہوا ؟  
صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ
حکیم الامت رحمۃ الله علیهفرماتے ہیں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں تو کچھ فائدہ محسوس نہیں ہوا۔ فرمایا کہ فائدہ محسوس ہونے سے اپنی دس سال پہلے کی زندگی کو سوچو ، پانچ سال پہلے کی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter