کرامت تقوی |
ہم نوٹ : |
|
جائے گی تو آپ اﷲ کی محبت کے اس شربتِ روح افزا کو ساتھ لے کر جائیں گے۔ میں یہی کہتا ہوں کہ اگر اﷲ تعالیٰ اپنے نام کی لذت ہمیں چکھا دے تو واﷲکہتا ہوں کہ سارے پاکستان کا روح افزا اور ہندوستان کا روح افزا ایک طرف اور ایک مرتبہ محبت سے اﷲ کہنا ایک طرف،کیوں کہ دنیا کا یہ روح افزا شکر سے بنتا ہے اور شکر گنے کے رس سے بنتی ہے اور گنوں میں رس کون پیدا کرتا ہے؟ مولانا رومی نے فرمایا کہ ؎ اے دل ایں شکر خوشتر یا آں کہ شکر سازد اے دل! یہ چینی زیادہ میٹھی ہے یا چینی کا پیدا کر نے والا زیادہ میٹھا ہے؟ تو دوستو! محبت سے اﷲ کہو زمین سے آسمان تک شربتِ روح افزا کا سمندر موجیں مارتا نظر آئے گا مگر ہر ایک کو ایسا کیوں نہیں محسوس ہوتا؟ یہ مولانا رومی کو کیوں محسوس ہوتا تھا؟ دس ہزار روپے تولہ والا عطر لگا لو لیکن بلی کا پاخانہ بھی چاروں طرف لپیٹ لو تو بتاؤ عطر کی خوشبو آئے گی؟ چوں کہ ہم گناہ نہیں چھوڑتے اس وجہ سے ہمیں ذکر اﷲ کی خوشبو کا ادرا ک و احساس نہیں ہو تا ؎ چو شدی زیبا بداں زیبا رسی مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب تم گناہ چھوڑکر حسین ہو جاؤ گے تو اُس حسینِ حقیقی کے پاس پہنچ جاؤ گے۔ نفس کی گندگی سے روح میں کثافت پیدا ہو جاتی ہے، لطافت نہیں رہتی۔ گناہوں کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کے نام کی لذت کا ادراک کمزور پڑ جاتا ہے، اسی لیے مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ؎ جرعہ خاک آمیز چوں مجنوں کند تم لوگ گناہوں میں ملوث ہو پھر بھی اﷲ کے نام سے مست ہو رہے ہو جب یہ خاک ملا ہوا گھونٹ تمہیں مست کر رہا ہے تو ؎ صاف گر باشد ندانم چوں کند اگر کسی دن تم تقویٰ کے مقام پر پہنچ جاؤ گے اور اﷲ کی محبت کی صاف والی شراب، گناہوں کی گندگیوں کی ملاوٹ سے صاف والی شراب پیو گے تو میں نہیں کہہ سکتاکہ وہ شراب تمہیں کس مقام پر پہنچائے گی، مولانا رومی اسی کو فرماتے ہیں ؎