Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

15 - 50
جائے گی تو آپ اﷲ کی محبت کے اس شربتِ روح افزا کو ساتھ لے کر جائیں گے۔
میں یہی کہتا ہوں کہ اگر اﷲ تعالیٰ اپنے نام کی لذت ہمیں چکھا دے تو واﷲکہتا ہوں کہ سارے پاکستان کا روح افزا اور ہندوستان کا روح افزا ایک طرف اور ایک مرتبہ محبت سے اﷲ کہنا ایک طرف،کیوں کہ دنیا کا یہ روح افزا شکر سے بنتا ہے اور شکر گنے کے رس سے بنتی ہے اور گنوں میں رس کون پیدا کرتا ہے؟ مولانا رومی نے فرمایا کہ  ؎
 اے  دل ایں شکر خوشتر یا آں کہ شکر سازد
اے دل! یہ چینی زیادہ میٹھی ہے یا چینی کا پیدا کر نے والا زیادہ میٹھا ہے؟ تو دوستو! محبت سے اﷲ کہو زمین سے آسمان تک شربتِ روح افزا کا سمندر موجیں مارتا نظر آئے گا مگر ہر ایک کو ایسا کیوں نہیں محسوس ہوتا؟ یہ مولانا رومی کو کیوں محسوس ہوتا تھا؟ دس ہزار روپے تولہ والا عطر لگا لو لیکن بلی کا پاخانہ بھی چاروں طرف لپیٹ لو تو بتاؤ عطر کی خوشبو آئے گی؟ چوں کہ ہم گناہ نہیں چھوڑتے اس وجہ سے ہمیں ذکر اﷲ کی خوشبو کا ادرا ک و احساس نہیں ہو تا   ؎ 
چو شدی  زیبا  بداں  زیبا  رسی 
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب تم گناہ چھوڑکر حسین ہو جاؤ گے تو اُس حسینِ حقیقی کے پاس پہنچ جاؤ گے۔ نفس کی گندگی سے روح میں کثافت پیدا ہو جاتی ہے، لطافت نہیں رہتی۔ گناہوں کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کے نام کی لذت کا ادراک کمزور پڑ جاتا ہے، اسی لیے مولانا رومی فرماتے ہیں کہ  ؎
جرعہ خاک آمیز چوں مجنوں کند 
تم لوگ گناہوں میں ملوث ہو پھر بھی اﷲ کے نام سے مست ہو رہے ہو جب یہ خاک ملا ہوا گھونٹ تمہیں مست کر رہا ہے تو  ؎
صاف گر باشد ندانم چوں کند 
اگر کسی دن تم تقویٰ کے مقام پر پہنچ جاؤ گے اور اﷲ کی محبت کی صاف والی شراب، گناہوں کی گندگیوں کی ملاوٹ سے صاف والی شراب پیو گے تو میں نہیں کہہ سکتاکہ وہ شراب تمہیں کس مقام پر پہنچائے گی، مولانا رومی اسی کو فرماتے ہیں    ؎  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter