آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
پاس کیا رکھا ہے؟یہ بڑے خشک ہوتے ہیں۔ اﷲ والوں کی صحبت پر میرا ایک شعر ہے ؎ دل چاہتا ہے ایسی جگہ میں رہوں جہاں جیتا ہو کوئی درد بھرا دل لیے ہوئے جس کے دل میں خدائے تعالیٰ نے اپنی محبت کا ایک ذرّہ درد عطا فرمایا، ایسے اﷲ والے کے ساتھ ایک رات بھی رہ کر دیکھ لو، پھر معلوم ہوگا کہ اس کے پاس کیا چیز ہے۔ تفسیر آیت وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ … الخ یہی وہ دردِ دل ہے جس کے لیے اہل اﷲ نے بڑی بڑی مشقتیں جھیلی ہیں، جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ اس کو حق تعالیٰ نے عاشقانہ انداز سے اپنے عاشقوں کے لیے فرمایا وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ ان کا کوئی جرم نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کو آگ میں ڈالا جارہا ہے، مگر ان کا ایک جرم ہے اِلَّاۤ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡا بِاللہِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَمِیۡدِ 17؎یہاں ان کی محبت کو بظاہر جرم سے تعبیر کیا، لیکن اس کا نام بلاغت میں تَاکِیْدُ الْمَدْحِ بِمَا یَشْبَہُ الذَّمَّ ہے یعنی مدح کو مؤکد کرنا اس عنوان سے کہ جو ذم کے مشابہ ہو، بُرائی کے مشابہ ہو، یعنی حقیقتاً تعریف کی گئی ہو، مگر معلوم ہوتا ہو کہ بُرائی کی جارہی ہے۔ پس حق تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ کوئی جرم انہوں نے نہیں کیا مگر ایک جرم ہے۔ بتائیےیہ عنوان کیسا ہے؟ بظاہرتو گھبرانے والا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ کوئی چوری وغیرہ کی ہے، مگر اس جرم کی تعبیر ایسی کی ہے کہ وہ بتا دیتی ہے کہ یہ جرم نہیں ہے اِلَّاۤ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡا بِاللہِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَمِیۡدِ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ یہ مجھ سے محبت کرتے ہیں۔ تو یہ مدح ہے یا ذم ہے؟علمائے بلاغت نے اس کا نام رکھا ہے تَاکِیْدُ الْمَدْحِ بِمَا یَشْبَہُ الذَّمَّ یعنی مدح کو مؤکد کرنا اس عنوان سے جو ذم کے مشابہ ہو، یعنی بظاہر ذم ہو او رحقیقتاً اس میں مدح کو نہایت مؤکد اور متحقق کردیا گیا ہے۔ اور کبھی اس کا عکس بھی ہوتا ہے تَاکِیْدُ الذَّمِّ بِمَا یَشْبَہُ الْمَدْحَ یعنی بُرائی کومؤکد کیا جاتا ہے تعریف کے ساتھ، جیسے کہ فرعون سے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائیں گے: _____________________________________________ 17؎البروج:8