آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہیں نماز یعنی آؤ نماز پر یعنی نماز کی طرف۔ یہ ترجمہ گرامرکا ہے بلحاظ قواعدِ عربیہ، لیکن اس کے اندر ایک ترجمہ عاشقانہ چھپا ہوا ہے بلحاظ قواعدِ عشقیہ کہ اے میرے غلامو! جلدی سے تیاری کرلو، تمہارا مالک جس کی زمین پر تم چل رہے ہو، جس کے آسمان کے نیچے رہتے ہو، جس کے سورج کی روشنی کو بغیر بل ادا کیے ہوئے استعمال میں لاتے ہو، سورج کی روشنی کا کبھی کوئی بل نہیں آتا، جس کی ہر وقت آکسیجن لے رہے ہو، وہ تمہارا مالک تمہیں یاد فرمارہا ہے۔ سائنسی تحقیقات کا بودا پن کبھی یہ بھی سوچا کہ رات دن جس کی آکسیجن میں سانس لے رہے ہو، تو یہ آکسیجن، یہ ہو اکس نے پیدا کی؟ پوچھ لو دنیا کے تمام سائنس دانوں سے کہ یہ سمندر اور پہاڑ کس نے پیدا کیے ہیں؟میں نے ایک مضمون میں پڑھا کہ ایک سائنس دان نے کہا کہ جب سورج کی شعاعیں خلیج بنگال کے سمندر پر پڑتی ہیں، تو اس کی گرمی کے بخارات سے بادل بنتے ہیں جن کو مون سون کہتے ہیں، پھر وہ مون سون ہوائیں بادلوں کو لے کر ہمالیہ پہاڑ سے ٹکرا جاتی ہیں، جس کی وجہ سے تمام شمالی ہند ہرا بھرا ہو جاتا ہے، تو اگر کوہِ ہمالیہ نہ ہوتا تو خلیج بنگال کی مون سون ہوائیں ہندوستان کو پار کر کےسمر قند، آذر بائیجان، تاشقند اور بخارا میں برستیں اور شمالی ہند منگولیا کے مثل ریگستان ہوجاتا، اناج کا ایک دانہ بھی نظر نہ آتا۔ اس سائنس دان کی تحقیق سن کر سب نے کہا کہ واہ واہ! کیا سائنسی تحقیق ہے، مگر اس سائنسی تحقیقی بورڈ میں ایک ملّا بھی بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے کہا:آپ نے اس پر تو واہ واہ کہا کہ خلیج بنگال سے مون سون ہوائیں اٹھیں اور ہمالیہ پہاڑ سے ٹکرائیں، اس لیے شمالی ہند ہرا بھرا ہے، اگر شمالی ہند میں یہ دو ڈھائی ہزار میل طویل کوہ ِہمالیہ کا سلسلہ نہ ہوتا، تو خلیج بنگال کے بادل اور مون سون ہوائیں سب جاکر تاشقند میں برستیں، لیکن آپ نے یہ کیوں نہیں بتایا کہ خلیج بنگال تمہارے دادا نے پیدا کیا ہے؟ ہمالیہ پہاڑ تمہارے نانا نے پیدا کیا ہے؟ سورج کی شعاعوں سے جو مون سون ہوائیں اٹھیں یہ تمہارے پرداد انے پیدا کی ہیں؟اب ذرا سائنس دانوں سے پوچھو کہ تم نے یہ بات تو بتا دی، جیسے کسی حلوائی کی رس ملائی میں کسی سائنس دان نے اپنا آلہ ڈال کر کہا کہ دیکھیے صاحب میں ریسرچ کررہا ہوں، اس میں اتنے فیصد ملائی ہے، اتنی فیصد چینی ہے، اتنے فیصد بادام ہیں، غرض سب