آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
تعمیلِ احکامِ الٰہیہ کی تمثیل ایک مرتبہ شاہ محمود نے کہا کہ میرایہ موتی جو پورے ملک میں نایاب ہے، کہیں باہر سے منگایا ہے، اے وزیرو! تم اس کو توڑدو، ہر وزیرآیا اورکہا: واﷲ! ہم اس کو نہیں توڑیں گے، کیوں کہ شاہ محمود آپ کے خزانے میں یہ موتی نایاب ہے۔ شاہ محمود نے ان کی بات سن کر ان سب کو شاہی خلعت انعام میں دی۔ پھر اپنے غلام ایاز کو بلایا، محمود جانتا تھا کہ ایاز میرا عاشق ہے، میرا دیوانہ ہے، یہ وزیرتنخواہ دار ہیں، خود غرض ہیں، عاشق نہیں ہیں، ان کا عقیدہ ہے کہ باپ بڑا نہ بھیّا سب سے بڑا روپیّہ،یہ تنخواہ دار لوگ کیا جانیں کہ محبت کیا چیز ہے؟ تو شاہ محمود نے ایاز کو بلا کر کہا کہ اے ایاز! پینسٹھ وزیروں نے میرا موتی نہیں توڑا اور سب کو میں نے انعام دیا، لیکن میں تجھ کو حکم دیتا ہوں کہ تو یہ شاہی موتی توڑ دے۔ ایاز نے پتھر اٹھایا اورموتی پر مارا، موتی چکنا چور ہوگیا اور اس کے ذرّے ذرّے بکھرگئے۔ پینسٹھ وزیروں نے کہا ؎ ایں چہ بے باکی ست واﷲ کافر است ہر کہ ایں پُر نور گوہر را شکست واﷲ!یہ شخص بڑا ہی نالائق ہے جس نے بادشاہ کے خزانے کانایاب موتی، جس کا بدل نہیں تھا اُس کو توڑ دیا۔ محمود بادشاہ نے کہا:ایاز تم اس کا جواب دو۔ مجھے یقین ہے کہ تم نے میری محبت کا حق ادا کیاہےلیکن تم اس کا جواب دو کہ تم نے اس موتی کو کیوں توڑا؟ ان پینسٹھ وزیروں کے دماغ میں کیا گوبر بھرا ہوا تھا؟ ان لوگوں نے کیوں نہیں توڑا اور تم نے کیوں توڑا؟ ایاز نے پینسٹھ وزیروں کو جو جواب دیا، اس کو مولانا جلال الدین رومی اپنے الفاظ میں یوں بیان کرتے ہیں ؎ گفت ایاز اے مہترانِ نامور امرِ شہ بہتر بقیمت یا گُہر ایاز غلام نے کہا: اے معزز وزیرو! تم مجھے کافر بنارہے ہو؟ میں نے مانا کہ خزانے میں ایسا موتی نہیں ہے، لیکن بتاؤ! شاہی حکم زیادہ قیمتی ہے یا یہ موتی زیادہ قیمتی ہے؟ مان لو یہ عورتیں حسین موتی ہیں لیکن خدا قرآن میں حکم دے رہا ہے کہ اے