آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
پھینکا اور کہا: اے فخر الدین رازی! شیطان سے مت بحث کر، اس سے کہہ دے کہ میں بِلا دلیل اﷲ کو ایک مانتا ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے شیخ کی آواز امام رازی کے کانوں تک پہنچادی اور انہوں نے شیطان سے کہا کہ میں بے دلیل خدا کو ایک مانتا ہوں۔ تب جا کر ان کا خاتمہ ایمان پر ہوا شیخ کا تعلق اور شیخ کی دعا کام آئی۔ اﷲ تعالیٰ نے شیطان سے اپنی پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے، اس سے بحث کرنے کو نہیں فرمایا۔ شیطانی وَساوِس کا علاج قرآنِ پاک میں ہے: وَ اِمَّا یَنۡزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ بِاللہِ 20 ؎ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ شیطان کی مثال اس کتے کی طرح ہے جو بڑے لوگ پالتے ہیں، جب آپ ان کے گھر کی گھنٹی بجاتے ہیں تو ان کا کتا بھونکتا ہے،لیکن آپ اس کے بھونکنے کا جواب نہیں دیتے، بلکہ گھنٹی بجاتے ہیں یا کتے کے مالک کو آواز دیتے ہیں کہ میں آپ کے بنگلے میں آنا چاہتا ہوں۔ کتے کے مالک کے پاس کتے کے لیے خاص کوڈ ورڈ، خاص الفاظ ہوتے ہیں، وہ اس کوڈ ورڈ میں کتے کو حکم دیتا ہے اور کتا بھونکنا چھوڑ کر دُم ہلانے لگتا ہے۔ تو ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جس طرح دنیا میں بڑے لوگوں کے کتے کو اگر جواب دو گے تو وہ اور بھونکے گا، اس کے مالک سے رابطہ قائم کر وتو وہ اس کو خاموش کردے گا۔ اسی طرح شیطان اﷲ کا کتا ہے فَاِنَّ الشَّیْطَانَ کَالْکَلْبِ الْوَاقِفِ عَلَی الْبَابِ شیطان گیٹ والے کتے کی طرح ہے جو اﷲ کے دربار کے باہر کھڑا ہوا ہے، دربارِ الٰہی کا مردود ہے، اس لیے دربار سے باہر ہے، اب جو دربار میں جانا چاہتا ہے اس کے وسوسہ ڈالے گا، اگر آپ نے اس کے وسوسے کا جواب دینا شروع کیا، تو بس پھر خیریت نہیں ہے، جواب دیتے دیتے آپ کو پاگل کردے گا، تم کچھ کہو گے وہ بھی کچھ کہے گا، اس سے نجات نہیں ملے گی، لہٰذا اﷲ تعالیٰ کی گھنٹی بجاؤ۔ وہ کون سی گھنٹی ہے؟ اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ اے اﷲ! میں اس مردود شیطان سے پناہ چاہتا ہوں۔ ان شاء اﷲ اس کلمہ کی برکت سے فوراً اﷲ کی مدد آئے گی اور شیطان دُم ہلانے لگے گا۔ ایک کلمہ کے بارے میں حدیث میں آتاہے کہ اس کے پڑھنے سے وسوسے ختم ہوجاتے ہیں۔ _____________________________________________ 20؎الاعراف:200