آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
ایمان والو! میرے حکم کا پتھر میرے موتیوں پر مار دو، ان کو مت دیکھو، نگاہ نیچی کرلو، ان سے بلا ضرورتِ شدیدہ باتیں مت کرو اور جب بات کرو تو لچک دار آواز میں باتیں مت کرو، صرف ضرورت کی بات کرو، بالقصد التذاذِ کلام جائز نہیں، بے ضرورت بات ہی مت کرو، مجبوراً ضرورت کی بات کرلو، ٹکٹ لینا ہے تو نگاہ نیچی کرکے ٹکٹ لو، آواز بھی بھاری رکھو، ٹوپی بھی درست مت کرو، داڑھی پر بھی ہاتھ مت پھیرو۔ نفس کا ایک خفیہ کید حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ نفس کا چور ہے کہ کسی حسین مرد یاعورت کو خوش کرنے کے لیے ٹوپی کو ذرا ٹھیک کرلیا،داڑھی کو درست کردیایا چشمے کو ٹھیک کرلیایہ سب مرض ہے فَیَطْمَعَ الَّذِ یْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ 8؎ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں جن کے دل میں بیماری ہوتی ہے، لوچ دار آواز سن کر ان میں طمع اور لالچ پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی لیے حکم ہورہاہے حضورِ اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کو، ہماری ماؤں کو کہ جب صحابہ کوئی سوال کریں، تو اپنی طبعی لوچ دار آواز میں جواب مت دو، جو تمہاری فطری آواز ہے۔ نامحرم مردوں سے عورتوں کو آواز بھاری کرکے بولنا چاہیے۔ اﷲ اکبر! صحابہ کے لیے اور ازواجِ مطہرات کے لیےیہ حکم نازل ہورہا ہے، جن کے درمیان جبرئیل علیہ السلام اُتررہے ہیں، جہاں قرآن نازل ہورہا ہے وہاں تو اتنی احتیاط اور آج لوگ کہتے ہیں کہ مولانا صاحب! ہمارا دل صاف ہے اور نظر پاک ہے، یہ جتنے ملّا نگاہ بچاتے ہیں یہ سب کمزور دل کے ہیں، ایک ہم ہیں کہ آنکھیں پھاڑ کے دیکھتے ہیں اور ہم کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ یہ سب جھوٹ ہے۔ ایم ایس سی کا ایک طالبِ علم جو مجھ سے بیعت ہے، اس نے مجھ سے کہا کہ میری پروفیسرصاحبہ جب پڑھاتی ہیں، تو مجھ سے کہتی ہیں کہ آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھو۔ تم کیسے آدمی ہو؟ ہم تم کو جغرافیہ اور تاریخ اور نجانے کیا کیا پڑھارہے ہیں اورتم نگاہ نیچی کیے ہوئے ہو؟ میری طرف آنکھ کھول کر دیکھو گے تو زیادہ سمجھ میں آئے گا۔ میں تو یہی کہتا ہوں _____________________________________________ 8؎الاحزاب:32