Deobandi Books

آداب محبت

ہم نوٹ :

38 - 50
ذُقۡ ۚۙ  اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ  الۡکَرِیۡمُ18  ؎
جہنم کا مزہ چکھ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ  الۡکَرِیۡمُ تو بہت زبردست طاقت والا بنتا تھا اور بڑا معزز تھا تو عزیزاور کریم اس کے لیے بھی لائے ہیں  جیسے کوئی کسی کو جوتے سے پیٹ رہا ہو اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ رہا ہو کہ آپ بڑے معزز آدمی ہیں اور پھر ایک جوتا لگایا اور کہا کہ آپ بہت معزز آدمی ہیں اور ایک جوتا اور لگایا، جوتے پر جوتا مار رہا ہے،مگر زبان سے یہ کہہ رہا ہے کہ آپ تو بہت معزز آدمی ہیں، تو اس کانام ہے تَاکِیْدُ الذَّمِّ بِمَا یَشْبَہُ  الْمَدْحَیعنی مدح کے مشابہ اس ذم کو مؤکد کرر ہاہے۔ تو اﷲ تعالیٰ نے یہاں عزیز اور حمید دو صفات بیان فرمائیں کہ یہ میرے عاشق لوگ جو ہیںْ ان کا ایک ہی جرم ہے کہ یہ مجھ سے محبت کرتے ہیں۔ اصل میں یہاں ایمان بمعنیٰ محبت کے ہے اور حمید کے معنیٰ ہیں قابلِ حمد، اور حمد کی چار قسمیں ہیں: نمبر۱ بندہ بندے کی تعریف کرے۔ نمبر۲ بندہ خدا کی تعریف کرے۔ نمبر۳ خدا بندے کی تعریف کرے۔ نمبر۴ خدا خود اپنی تعریف کرے۔ دنیا میں حمد کی یہی چار صورتیں ہیں، پانچویں کوئی صورت نہیں ہے۔ دنیا میں جتنی بھی تعریف ہوتی ہے سب ان ہی چار اقسام پرمنقسم ہے اور بالآخر سب تعریفیں اﷲ ہی کو پہنچتی ہیں۔ یہ چاروں قسمیں دراصل ایک اﷲ ہی کی تعریف ہے۔ الحمدللہ کے معنیٰ ہیں کہ سب تعریفیں خاص ہیں اﷲ کے لیے۔حمید بمعنیٰ محمود ہے یعنی قابلِ تعریف ذات، یہ چاروں قسمیں خاص ہیں اﷲ کے ساتھ، بندہ کہاں سے اپنی تعریف لائے گا؟ اسی لیے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ دنیا میں مجھ سے زیادہ محبت کے قابل کوئی ہے بھی نہیں،کیوں کہ تم جتنی تعریفیں کرتے ہو وہ سب ہم تک پہنچتی ہیں، اگر تم کسی کی آنکھ کی تعریف کرتے ہو یا کسی کے بال کی تعریف کرتے ہو، کسی معشوق کے قد و قامت کی تعریف کرتے ہو او راس کی قامت کو قیامت قرار دیتے ہو، تو اصل میں سب ہماری ہی تعریف ہو رہی ہے،کیوں کہ یہ سب قد و قامت ہم ہی نے تو بنایا ہے۔ اب قامت پر ذرا میرا ایک شعر سن لیجیے    ؎
اُس  کی  قامت  ہے    یا   قیامت   ہے 
اُس  کو دیکھے  گا  جس  کی  شامت  ہے 
_____________________________________________
18؎  الدخان:49
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 رِیا (دکھاوا) کسے کہتے ہیں؟ 8 1
4 سنت اور بدعت کی مثال 10 1
5 حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا عاشقانہ ترجمہ 12 1
6 اسلاف میں شیخ کی کیا عظمت تھی 15 1
7 شیخ کی شفقت و محبت کی مثال 19 1
8 راہِ حق کے مجاہدات اور اس کے انعامات 20 1
9 تعمیلِ احکامِ الٰہیہ کی تمثیل 22 1
10 نفس کا ایک خفیہ کید 23 1
11 دلِ شکستہ کی دولتِ قرب 24 1
12 ذکر اﷲ سے روحانی ترقی کی مثال 25 1
13 موت کے وقت دنیا داروں کی بے کسی 26 1
14 دنیاوی محبت کی بے ثباتی 27 1
15 خدا کے مجرم کی کوئی پناہ گاہ نہیں 28 1
16 مقرب بندوں سے اﷲ کی محبت کی ایک علامت 28 1
17 تکبر کا نشہ شراب کے نشے سے زیادہ خطرناک ہے 30 1
18 انسانوں کو شیطان کے دو سبق 31 1
19 تعلیمِ قرآن و حدیث اور تزکیہ…نبوت کے تین مقاصد 32 1
20 شعبۂ تزکیۂ نفس کی اہمیت 33 1
21 نفس کی حیلولت کی تمثیل 34 1
22 تفسیر آیت وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ … الخ 37 1
23 شہادت……عاشقوں کی تاریخِ عشق و وفا 39 1
25 شہادت کے متعلق ایک جدید علم 40 1
26 بغیر شیخ کے اصلاح نہیں ہوتی 42 1
27 ایمان کا تحفظ صحبتِ اہل اﷲ کے بغیر ناممکن ہے 44 1
28 شیطانی وَساوِس کا علاج 45 1
29 اﷲ والا بننے کا نسخہ 47 1
30 آیتِ شریفہ میں اسمائے صفاتیہ عزیز و حمید کے نزول کی حکمت 40 1
31 مہربانی بقدرِ قربانی 19 1
32 سائنسی تحقیقات کا بودا پن 13 1
Flag Counter