آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
ایم ایس سی ہے اور اس میں یہ خوبی ہے وہ خوبی ہے۔ یعنی اب ان کا عالم بالکل ہی بدل گیا، لہٰذا دوستو! دنیا میں کوئی کسی کا نہیں ہے، اﷲ راضی ہے تو بیٹا بھی ساتھ دیتا ہے، اﷲ راضی ہے تو بھائی بھی کام آجاتا ہے، بلکہ غیر بھی کام آجاتے ہیں اور جب خدا ناراض ہوتا ہے تو شوہر سے بیوی کو پٹوا دیتے ہیں۔ خواجہ صاحب کا ایک شعر خوب غور سے سن لو ؎ نگاہِ اقرباء بدلی مزاجِ دوستاں بدلا نظر اِک اُن کی کیا بدلی کہ کُل سارا جہاں بدلا خدا کے مجرم کی کوئی پناہ گاہ نہیں اﷲ ناراض ہوگا تو دنیا میں کہیں چین نہ پاؤ گے۔ پاکستان کی حکومت سے کوئی بغاوت کرتا ہے تو رات کو بارہ بجے پاسپورٹ بنوا کر داڑھی منڈا کر یا نقلی داڑھی لگا کر شکل بدل کر، مجرمانہ طور پر برطانیہ یا افریقہ میں سیاسی پناہ لے لیتا ہے، کینیڈایا سوئٹزرلینڈ میں سیاسی پناہ لے لیتا ہے اور بعض ممالک تو پناہ دینے کے لیے ہاتھ کھولے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہی یہ ہیں کہ کوئی کسی ملک میں جرم کرے، وہ آجائے ہمارے یہاں پناہ لے لے، اس کانام ہے سیاسی پناہ، لیکن اﷲ کوناراض کر کے کہاں جاؤ گے؟ جہاں جاؤ گے ان کی زمین ہے، جہاں جاؤ گے ان کا آسمان ہے، جہاں جاؤ گے ان کا ملک ہے، لہٰذا خدا جب ناراض ہوجائے تو کہیں کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔ مقرب بندوں سے اﷲ کی محبت کی ایک علامت اپنے کو کافروں پر قیاس مت کرو، ان کو تو ڈھیل ملی ہوئی ہے، مسلمانوں کو اﷲ تعالیٰ چوں کہ اپنا بنا چکے ہیں، اس لیے فوراً تنبیہ کرتے ہیں۔ جو جتنا زیادہ مقرب ہوتا ہے، جو جتنا زیادہ اﷲ کا پیارا ہوتا ہے اتنی ہی جلد اس کو سزا دیتے ہیں جیسے کسی کا بہت پیارا بیٹا ہو، اگر اس کو معلوم ہوجائے کہ میرا یہ بیٹا عاشق مزاج ہے، اگر اس کی شادی خوبصورت لڑکی سے ہوگئی، تو پھر یہ اُسی کے پاس رہے گا، مجھے پوچھے گا بھی نہیں، تو باپ شادی کرنے میں اس بات کی رعایت رکھے گا اور کم خوبصورت لڑکی لائے گا، تو اﷲ تعالیٰ بھی جسے اپنا بہت خاص بنانا چاہتے ہیں اسے مٹی کے کھلونوں میں مشغول نہیں ہونے دیتے۔ تو جو جتنا زیادہ پیارا ہوتا ہے اس کو خطاؤں پر