Deobandi Books

آداب محبت

ہم نوٹ :

36 - 50
ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ایک روایت نقل فرماتے ہیں:
مَا فُضِّلَ  اَبُوْ بَکْرٍ     ۨ النَّاسَ بِکَثْرَۃِ عِبَادَۃٍ وَّلَا بِکَثْرَۃِ فَتْوٰی وَ لَا بِکَثْرَۃِ رِوَایَۃٍ وَلٰکِنْ بِشَیْءٍ مَّا وُقِّرَ فِیْ صَدْرِہٖ16 ؎
حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے نہ زیادہ نفلیں پڑھی تھیں، نہ زیادہ روایات نقل کی تھیں، نہ ان کی دیگر نفلی عبادات بہت زیادہ ہیں، لیکن ان کے سینے میں ا ﷲ تعالیٰ کی محبت کا ایک عظیم الشان درد تھا کہ ہر وقت اپنا سر ہتھیلی پر رکھ کر رسولِ خدا پر فدا کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ لوگ کہتے ہیں کہ بزرگوں کے پاس رہنے سے کیا ملتا ہے؟ علماء بھی کہتے ہیں کہ صاحب! درسِ نظامی میں دس سال لگا کر ہم پاس ہوئے ہیں، اب مزید چالیس دن، چھ مہینے کسی اﷲ والے کے پاس کیوں لگائیں؟ لیکن ان کویہ نہیں معلوم کہ تمہارے وہ دس سال جبھی کامیاب ہوں گے جب اہل اﷲ کی صحبت مل جائے گی، ورنہ منبر ہوگا، تقریر ہوگی، مگر اس تقریر میں روح نہیں ہوگی، علم کا گولا ہوگا، مگر اس میں اﷲ کے دردِ محبت کا رس نہیں ہوگا۔ اصل میں رس گلہ مرکب لفظ ہے رس اور گولا سے، اب اگر خالی گولا ہو اور اس میں رس نہ ہو تو لوگ کہتے ہیں کہ صاحب بڑے خشک ملّا ہیں۔
آپ علماء لوگ خود کہتے ہیں کہ صاحب آج کل ملّاؤں کی قدر نہیں ہے۔ تو چوں کہ تم خالی گولا کھلا رہے ہو جس میں رس نہیں ہے، اس لیے لوگوں کو مزہ نہیں آتا، ورنہ رس گلہ    ذرا مرکب کھلاؤ پھر دیکھو امت تمہارے پیچھے کیسے نہیں پھرتی! امت تمہاری جوتیاں سر پر رکھے گی ان شاء اﷲ۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے اکابر جو ابھی زندہ ہیں مفتی محمود الحسن گنگوہی، مولانا ابرار الحق صاحب یہ حضرات جہاں بیٹھتے ہیں، آپ دیکھتے ہیں وہاں سب لوگ ان کو گھیر لیتے ہیں۔ کیوں؟ کیوں کہ وہ رس گلہ کھلاتے ہیں، جو مدرسوں سے خالی گولا پڑھ کے آتے ہیں اور اﷲکی محبت کا رس لیتے نہیں، وہ اعلان تو کرتے ہیں کہ آج رس گلہ کھلائیں گے، لیکن جب کھلاتے ہیں تو اس میں رس نہیں ہوتا، اس لیے لوگ کہتے ہیں کہ بھئی مولویوں کے 
_____________________________________________
16؎   مرقاۃ المفاتیح:274/11،باب مناقب العشرۃ المبشرۃ،دارالکتب العلمیۃ،بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 رِیا (دکھاوا) کسے کہتے ہیں؟ 8 1
4 سنت اور بدعت کی مثال 10 1
5 حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا عاشقانہ ترجمہ 12 1
6 اسلاف میں شیخ کی کیا عظمت تھی 15 1
7 شیخ کی شفقت و محبت کی مثال 19 1
8 راہِ حق کے مجاہدات اور اس کے انعامات 20 1
9 تعمیلِ احکامِ الٰہیہ کی تمثیل 22 1
10 نفس کا ایک خفیہ کید 23 1
11 دلِ شکستہ کی دولتِ قرب 24 1
12 ذکر اﷲ سے روحانی ترقی کی مثال 25 1
13 موت کے وقت دنیا داروں کی بے کسی 26 1
14 دنیاوی محبت کی بے ثباتی 27 1
15 خدا کے مجرم کی کوئی پناہ گاہ نہیں 28 1
16 مقرب بندوں سے اﷲ کی محبت کی ایک علامت 28 1
17 تکبر کا نشہ شراب کے نشے سے زیادہ خطرناک ہے 30 1
18 انسانوں کو شیطان کے دو سبق 31 1
19 تعلیمِ قرآن و حدیث اور تزکیہ…نبوت کے تین مقاصد 32 1
20 شعبۂ تزکیۂ نفس کی اہمیت 33 1
21 نفس کی حیلولت کی تمثیل 34 1
22 تفسیر آیت وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ … الخ 37 1
23 شہادت……عاشقوں کی تاریخِ عشق و وفا 39 1
25 شہادت کے متعلق ایک جدید علم 40 1
26 بغیر شیخ کے اصلاح نہیں ہوتی 42 1
27 ایمان کا تحفظ صحبتِ اہل اﷲ کے بغیر ناممکن ہے 44 1
28 شیطانی وَساوِس کا علاج 45 1
29 اﷲ والا بننے کا نسخہ 47 1
30 آیتِ شریفہ میں اسمائے صفاتیہ عزیز و حمید کے نزول کی حکمت 40 1
31 مہربانی بقدرِ قربانی 19 1
32 سائنسی تحقیقات کا بودا پن 13 1
Flag Counter