آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہوں۔ فرمایا کہ عابدوں کو بھی سبق دے دیا اور مولویوں کو بھی سبق دے دیا۔ مولانا مسیح اﷲخان صاحب جلال آبادی نے یہ دو جملے فرمائے کہ شیطان عالم بھی تھا، عابد بھی تھا، اس کا علم بہت زیادہ تھا، ہم لوگوں کو تو اپنے ایک نبی ہی کاعلم پورا حاصل نہیں ہے اور اس کو تو تمام نبیوں کی شریعت کا علم تھا، پرانا پاپی ہے، بابا آدم سے لے کر آج بھی موجود ہے اور قیامت تک کی چھٹی لی ہوئی ہے۔ اس کو تو تمام نبیوں کی کلیات اورجزئیات سب زبانی یاد ہیں، لیکن اس کے باوجود مربّی ومزکّی نہ ہونے سے انا نہیں گئی، تو فرمایا کہ نفس مٹتا ہے کسی شیخِ کامل کی صحبت سے، ورنہ عبادت سے اور نشہ آتا ہے۔اور فرمایا کہ شراب کا نشہ تو حرام ہے ہی لیکن تکبر کا نشہ اس سے زیادہ حرام ہے، کیوں کہ شراب کا نشہ چھوٹ جاتا ہے، اس کو بُرا کہنے والے بہت لوگ ہوتے ہیں کہ بھئی کیا کررہے ہو، خاندان کی عزت ڈبو رہے ہو؟ مگر کبر پر کوئی طعن وتشنیع کرنے والا نہیں ہوتا، اندر ہی اندر اس کے کبر کانشہ اسے مست رکھتا ہے۔ ہر بات میں وہ اپنے لیے دلیل گھڑ لیتا ہے، قرآن و حدیث کے رنگ میں اپنے کبر کو فٹ کرلیتا ہے کہ یہ غیرتِ دینی ہے، اس لیے مجھے غصہ آرہا ہے، ہر چیز پر اس کو آیت یاد آتی ہے، اپنی ہر نالائقی پر قرآن وحدیث سے دلیلیں لے کرآتا ہے۔ حکیم الامت سے ایک عالم نے کہاکہ حضرت ہم بخاری پڑھاتے ہیں، تو کیا ہم خود اپنا تزکیہ نہیں کرسکتے؟ کیا بخاری شریف سے تزکیہ نہیں ہوگا؟ حضرت نے فرمایا کہ مولانا!یہ بتائیے کہ تزکیہ فعل لازم ہے یا فعلِ متعدی؟ کہا میں سمجھ گیا حضرت! تزکیہ فعلِ متعدی ہے،فعل لازم تو اپنے فاعل پر تمام ہوسکتا ہے،لیکن فعل متعدی اپنے فاعل پر تمام نہیں ہوسکتا۔ تزکیہ کا فعل تام نہیں ہوسکتا جب تک کوئی مزکّی نہ ہو۔ تعلیمِ قرآن و حدیث اور تزکیہ…نبوت کے تین مقاصد نبوت کے مقاصد کے لیے تین جملے قرآن میں موجود ہیں: نمبر۱۔ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ اس سے مکاتبِ قرآنیہ کا ثبوت ملتا ہے کہ وہاں قرآنِ پاک کے الفاظ کی حفاظت کی جاتی ہے،حافظ بنایا جاتا ہے،تلاوت کی جاتی ہے، آدابِ تلاوت، تجویدِ حروف اورمعرفتِ وقوف بتائے جاتے ہیں۔ نمبر۲۔ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ 12؎ نبی کتاب کی تعلیم _____________________________________________ 12؎البقرۃ : 129