Deobandi Books

آداب محبت

ہم نوٹ :

39 - 50
یعنی ان پر وہی نظر ڈالے گا جس کی شامت آئی ہوگی۔ غرض ساری تعریفیں اﷲ تک پہنچتی ہیں، تو معلوم ہوا کہ محبت کے قابل اﷲ ہی کی ذات ہے، اگر تم آگ میں ڈالے گئے ہو، تو تم سے میری محبت کا حق پھر بھی ادا نہیں ہوسکتا اور ہم زبردست طاقت والے ہیں۔
شہادت……عاشقوں کی تاریخِ عشق و وفا
اﷲ تعالیٰ ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ اگر میں چاہتا تو دنیامیں کوئی نبی اور ولی شہید نہ ہوتا، ہم ایک فرشتے سے سب کافروں کا گلا کٹوادیتے، فرشتہ ایک چیخ مارتا تو سب مرجاتے، لیکن مجھے ان کو مقامِ شہادت دینا تھا۔ اپنے عاشقوں کا مقام قیامت تک دِکھانا ہے کہ یہ آگ میں جل جاتے ہیں، اپنی گردن کٹوادیتے ہیں، اپنا خون بہا دیتے ہیں، مگر میرے عشق سے دستبردار نہیں ہوتے۔ اگر اﷲ تعالیٰ انبیاء اور اولیاء کو صرف حلوہ کھلاکر رکھتے، تو دنیا یہی کہتی کہ یہ محبت ہم نہیں مانتے، اﷲ نے ان کو ہمیشہ حلوہ اور انڈا کھلایا ہے، اسی لیےیہ اﷲسے محبت کرتے ہیں، لیکن اﷲ نے نبیوں کاخون بہا کر، ان کی گردنیں کٹوا کر یہ ثابت کردیا کہ میرے عاشق میری محبت میں اپنی گردنیں تک کٹوا دیتے ہیں۔ جنگِ اُحد میں ایک دن میں ستر صحابہ شہید ہوئے۔ کتنے لوگ آگ میں ڈالے گئے ،مگر انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ہم ایمان سے دستبردار ہوتے ہیں، ہم کو آگ میں مت ڈالو، سب ایمان پر قائم رہتے ہوئے اس جہاں سے چلے گئے۔ تو اﷲ تعالیٰ کو یہ دِکھانا ہے کہ میری ذات عزیز و حمید ہے یعنی میں زبردست طاقت والا ہوں، لیکن اس کے باوجود تمہارا مقامِ عشق ومقامِ محبت اور مقامِ وفاداری تاریخ کے اوراق میں لکھوانا چاہتا ہوں، ورنہ ہم تمہیں بچا سکتے ہیں، اس آگ کو ٹھنڈا کرسکتے ہیں۔ آگ کو ٹھنڈا کرنا کیا ہے، ان کا فروں کو تباہ کرنے کے لیے ہمارا ایک حکم کافی ہے، لیکن ہم قیامت تک تمہاری وفاداری کے مقام کو تاریخ کے اوراق میں لکھواناچاہتے ہیں۔حدیث میں آتا ہے کہ شہید کی روح ایسے نکلتی ہے جیسے چیونٹی کاٹتی ہے، یعنی اس کو کچھ تکلیف نہیں ہوتی اور اس کے بعد فوراً جنت مل جاتی ہے۔ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے آگ میں ڈال دیا اور قتل کردیا،حالاں کہ وہ جنت میں ٹہل رہے ہیں اور قیامت کے دن شہید اس حالت میں اُٹھائے جائیں گے کہ ان کے زخموں سے خون بہتا ہوگا۔ حدیث میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ سب کچھ جانتے ہوئے بھی شہیدوں سے پوچھیں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 رِیا (دکھاوا) کسے کہتے ہیں؟ 8 1
4 سنت اور بدعت کی مثال 10 1
5 حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا عاشقانہ ترجمہ 12 1
6 اسلاف میں شیخ کی کیا عظمت تھی 15 1
7 شیخ کی شفقت و محبت کی مثال 19 1
8 راہِ حق کے مجاہدات اور اس کے انعامات 20 1
9 تعمیلِ احکامِ الٰہیہ کی تمثیل 22 1
10 نفس کا ایک خفیہ کید 23 1
11 دلِ شکستہ کی دولتِ قرب 24 1
12 ذکر اﷲ سے روحانی ترقی کی مثال 25 1
13 موت کے وقت دنیا داروں کی بے کسی 26 1
14 دنیاوی محبت کی بے ثباتی 27 1
15 خدا کے مجرم کی کوئی پناہ گاہ نہیں 28 1
16 مقرب بندوں سے اﷲ کی محبت کی ایک علامت 28 1
17 تکبر کا نشہ شراب کے نشے سے زیادہ خطرناک ہے 30 1
18 انسانوں کو شیطان کے دو سبق 31 1
19 تعلیمِ قرآن و حدیث اور تزکیہ…نبوت کے تین مقاصد 32 1
20 شعبۂ تزکیۂ نفس کی اہمیت 33 1
21 نفس کی حیلولت کی تمثیل 34 1
22 تفسیر آیت وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ … الخ 37 1
23 شہادت……عاشقوں کی تاریخِ عشق و وفا 39 1
25 شہادت کے متعلق ایک جدید علم 40 1
26 بغیر شیخ کے اصلاح نہیں ہوتی 42 1
27 ایمان کا تحفظ صحبتِ اہل اﷲ کے بغیر ناممکن ہے 44 1
28 شیطانی وَساوِس کا علاج 45 1
29 اﷲ والا بننے کا نسخہ 47 1
30 آیتِ شریفہ میں اسمائے صفاتیہ عزیز و حمید کے نزول کی حکمت 40 1
31 مہربانی بقدرِ قربانی 19 1
32 سائنسی تحقیقات کا بودا پن 13 1
Flag Counter