Deobandi Books

آداب محبت

ہم نوٹ :

17 - 50
نے اس کو قرآن شریف پڑھایا تھا، یہ ماں باپ سے چھپ کر مسلمان ہوگئی تھی، مرنے کے بعد اﷲ تعالیٰ نے اس کو فرانس سے مدینہ کی اس قبر میں بھیج دیااوراس قبر میں ایک عالم صاحب دفن تھے، اس عالم کوجاکے فرانس میں دیکھا گیا، تو دیکھا کہ اس لڑکی کی قبر میں لیٹے ہوئے ہیں۔ اس عالم کی بیوی سے جاکے لوگوں نے پوچھا کہ کیا اس کا کوئی ایسا گندہ عمل تھا  جس کی وجہ سے خدا نے مدینے سے اس کو نکال دیا اور فرانس کی نو مسلم لڑکی کو وہاں سے مدینہ بھیج دیا؟ تو اس کی بیوی نے بتایا کہ ہاں!ایک سخت بات کہتے تھے، صحبت کرچکنے کے بعد جب غسلِ واجب کا مرحلہ آتا تھا، تو کہتے تھے کہ عیسائیوں کے مذہب میں یہ بڑا اچھا قانون ہے کہ صحبت کرنے کے بعدغسل واجب نہیں ہوتا۔
مولانا مسیح اﷲ خاں صاحب حضرت تھانوی کے اکابر خلفاء میں سے تھے، اسّی سال کی عمر میں ہر سال لاہور کے اجتماع میں ہندوستان سے تشریف لاتے تھے، فرمایا کہ گناہ کو کم سے کم گناہ توسمجھو، حرام کو حلال مت سمجھو، کم سے کم عقیدہ تو صحیح ہو۔ اگر کسی ایک قانونِ شریعت کا مذاق اُڑا لیایایوں کہا کہ یہ ہندوؤں کے ہاں اچھا ہے، عیسائیوں کے ہاں اچھا ہے، یہودیوں کے ہاں اچھا ہے، تو گویا اسلام کے قانون کا اس نے مذاق اُڑایا، اسلام کے قانون کو غیرپسندیدہ قرار دیا، جبکہ اسلام سے زیادہ پاکیزہ اورحسین قانون کوئی نہیں ہے جو کونین کی عزتوں اور عشرتوں کا ضامن ہے اور امن و سلامتی کا مذہب ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ آج ا س ملک میں یہ سوال ہوتا ہے کہ کون کون لوگ اسلام پسند ہیں، کون سی جماعت اسلام پسند ہے؟ میں تو کہتا ہوں کہ اس جملے کو منہ سے نکالنے سے پہلے ایسے نالائقوں کو موت آجاتی، کیوں بھئی! مسلمانوں سے یہ پوچھنا کیسا ہے کہ کیا آپ اسلام پسند ہیں؟ ارے مسلمان تو ہوتا ہی وہ ہے جو اسلام پسند کرتا ہے۔ یہ تو برطانیہ اور ہندوستان میں کوئی پوچھے کہ کون کون اسلام پسند ہیں؟ مسلمان کتنے ہیں؟ مگر کیا کہیں عجیب معاملہ ہے۔
تو مولانا گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ نے شیخ الہند سے فرمایاکہ آج کل یہاں گنگوہ میں ایک میلہ لگ رہا ہے جس میں اہلِ بدعت جوق درجوق آرہے ہیں، ہر سال قبروں پر ان کا میلہ لگتا ہے اور تم نے یہاں آکر ان کی تعداد بڑھا دی، لہٰذا فوراً واپس جاؤ۔ شیخ الہند مولانا محمود الحسن رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے عالم تھے، لیکن شیخ  کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بڑے سے بڑے عالم 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 رِیا (دکھاوا) کسے کہتے ہیں؟ 8 1
4 سنت اور بدعت کی مثال 10 1
5 حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا عاشقانہ ترجمہ 12 1
6 اسلاف میں شیخ کی کیا عظمت تھی 15 1
7 شیخ کی شفقت و محبت کی مثال 19 1
8 راہِ حق کے مجاہدات اور اس کے انعامات 20 1
9 تعمیلِ احکامِ الٰہیہ کی تمثیل 22 1
10 نفس کا ایک خفیہ کید 23 1
11 دلِ شکستہ کی دولتِ قرب 24 1
12 ذکر اﷲ سے روحانی ترقی کی مثال 25 1
13 موت کے وقت دنیا داروں کی بے کسی 26 1
14 دنیاوی محبت کی بے ثباتی 27 1
15 خدا کے مجرم کی کوئی پناہ گاہ نہیں 28 1
16 مقرب بندوں سے اﷲ کی محبت کی ایک علامت 28 1
17 تکبر کا نشہ شراب کے نشے سے زیادہ خطرناک ہے 30 1
18 انسانوں کو شیطان کے دو سبق 31 1
19 تعلیمِ قرآن و حدیث اور تزکیہ…نبوت کے تین مقاصد 32 1
20 شعبۂ تزکیۂ نفس کی اہمیت 33 1
21 نفس کی حیلولت کی تمثیل 34 1
22 تفسیر آیت وَ مَا نَقَمُوۡا مِنۡہُمۡ … الخ 37 1
23 شہادت……عاشقوں کی تاریخِ عشق و وفا 39 1
25 شہادت کے متعلق ایک جدید علم 40 1
26 بغیر شیخ کے اصلاح نہیں ہوتی 42 1
27 ایمان کا تحفظ صحبتِ اہل اﷲ کے بغیر ناممکن ہے 44 1
28 شیطانی وَساوِس کا علاج 45 1
29 اﷲ والا بننے کا نسخہ 47 1
30 آیتِ شریفہ میں اسمائے صفاتیہ عزیز و حمید کے نزول کی حکمت 40 1
31 مہربانی بقدرِ قربانی 19 1
32 سائنسی تحقیقات کا بودا پن 13 1
Flag Counter