آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
میرا مقصد اس مضمون سے یہ تھا کہ ہم لوگ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ ہماری اس مسجدمیں چراغاں نہیں ہوا اورصحابہ کے طریقے کی اتباع کی اﷲ تعالیٰ نے توفیق دی۔ یہ ڈے منانا، موت و پیدایش کا دن منانا اسلام میں نہیں ہے، یہ یورپ سے آیا ہے، کافروں سے آیا ہے۔آپ ہمیں ایک مثال بتادیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ڈے منایا ہو،یا بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ڈے منایا ہو،یا کسی صحابی نے حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ڈے منایا ہو، صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کسی کا ڈے منایا ہو۔ جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے نہیں منایا، صحابہ نے نہیں منایا، تو ہم کیوں منائیں؟ اللہ تعالیٰ عقلِ سلیم عطا فرمائے۔ ایسے لوگوں کو ان کے مقتدا اور گمراہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ڈے مناؤ، خوشی مناؤ، حلوہ ضرور پکاؤ۔ کیا یہ خوشی کا طریقہ ہے؟ خوشی کا طریقہ گناہ چھوڑنا ہے، خوشی کا طریقہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اتباع کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔ یہ ہے اصلی خوشی۔ کوئی بیٹا ابّا کو رات دن حلوہ کھلائے، لیکن ابّا کی مرضی کے خلاف چلے تو کیا ابّا خوش ہوں گے؟ شبِ براء ت میں حلوہ کھا لیا اور کہا کہ صاحب یہ نبی کی سنت ہے، کیوں کہ احد کے دامن میں آپ کے دندانِ مبارک شہید ہوئے تھے اور بقول ان کے حضرت اویس قرنی نے اپنے ۳۲ دانت توڑلیے تھے کہ معلوم نہیں کون سا دانت شہید ہوا ہے۔ چلو ہم مان ہی لیتےہیں کہ انہوں نے ۳۲ دانت توڑ دیے اور پھر ان کی اماں نے ان کو حلوہ کھلایا۔اب یہ کہتے ہیں کہ ان کی اتباع میں ہم شبِ براء ت کا حلوہ کھاتے ہیں،لیکن ذرا اس کی حقیقت بھی سن لیجیے کہ جنگِ اُحد شوّال میں ہوئی تھی جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کےدندانِ مبارک شہید ہوئے تھے، لیکن حلوہ شعبان میں دو مہینے ایڈوانس یعنی پیشگی کھا رہے ہیں۔ معلوم ہوا کہ سب حلوہ کھانے کی ترکیبیں ہیں اور من گھڑت باتیں بنائی ہیں۔پھر حضرت اویس قرنی کی۳۲ دانت توڑنے والی سنت تو مشکل تھی کہ پتھر کے بٹے سے دانت توڑنے پڑتے، لہٰذا وہ چھوڑ دی لیکن نرم حلوہ سارا نگل گئے۔ دو سنتوں میں سے نرم چارہ نگل لو اور مشکل والی چھوڑ دو۔ کیوں کہ استادوں سے سنا ہوگا کہ سوالات میں جو آسان سوال ہے اسے حل کرلو، مشکل سوال چھوڑ دو۔اور پھر عبادت کی رات کو شیطان نے کیاکیا کہ حلوہ ٹھسوا کر پیٹ میں بلوہ مچا دیا،جب زیادہ حلوہ کھائے گا تو پیٹ میں ریاح کے دباؤسے بلوہ مچے گا اور جب کھٹا کھٹ ہوا نکلے گی اور وضو نہیں