درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
وَّلٰکِنَّ اللہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ؎ اے صحابہ! اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک نہیں ہوسکتا تھا لیکن اللہ جس کو چاہتا ہے اس کو پاک کردیتا ہے۔ یہ اللہ نے توحید قائم کردی کہ میرے نبی کو خُدا مت بناؤ۔ ہدایت کے مُعاملے میں تم لوگ نبوّت کے فیض کے ساتھ میری مشیت کے بھی محتاج ہو، ہدایت کے لیے صرف فیضِ نبوّت کافی نہیں بلکہ میری مشیت بھی ضروری ہے کیوں کہ میرے نبی کو تو ابُوجہل نے بھی پایا، ابُولہب نے بھی دیکھا لیکن ان کو کیوں ہدایت نہیں ہوئی۔ اگر نبی کے لیے ہدایت لازم ہوتی تو اُبوجہل بھی کافر نہ رہتا، ابُو لہب بھی کافر نہ رہتا لیکن کیوں کہ میری مشیت نہیں تھی اس لیے سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے زبردست انوارِنبوّت کے باوجود ان اشقیاء کو ہدایت نہ ہوئی۔ تو معلوم ہوا کہ تین چیزوں سے ہدایت ملتی ہے۔ (۱)اللہ کا فضل (۲)اللہ کی رحمت (۳)اللہ کی مشیت۔ لہٰذا ہم سب کو چاہیے کہ دو رکعت حاجت پڑھ کر یہ بھی مانگیں کہ اے اللہ! اپناوہ خاص فضل اور وہ رحمت اور مشیت عطا کردے جس پر قرآنِ پاک میں آپ نے تزکیۂ نفس کی بنیاد رکھی ہے۔ اس عنوان سے مانگ کے تو دیکھو جو اختر سکھارہا ہے۔ جس کے اندر جو صلاحیت ہے اس سے اگر کام نہ لیا جائے تو وہ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتی ہے۔ ہماری طب میں بھی یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنا ہاتھ ایک سال تک ایک طرف کو کھڑا رکھے اور گرائے نہیں تو ہاتھ اکڑ جائے گا، اس کے گرانے کی قوّت ختم ہوجائے گی اور وہ ہاتھ مفلوج ہوجائے گا۔ اسی طرح جو لوگ نظر بچانے کی اپنی قدرت کو استعمال نہیں کرتے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائی ہے تو سزا کے طور پر ان کی قدرت کے مفلوج ہوجانے کا اندیشہ ہے کہ تم نے ہماری دی ہوئی قوت و طاقت کو کیوں نہیں استعمال کیا، ہمارے راستے میں نفس چور کی لذّتِ حرام سے بچنے کی، نمک حرامی سے باز آنے کی جو ہم نے تمہیں ہمّت اور طاقت دی تھی اس کو استعمال نہیں کیا۔ ایسے لوگوں کے لیے ڈر ہے ایسا نہ ہو کہ مسلسل بدنظری کرنے کے عذاب میں پھر ------------------------------