درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ درسِ مثنوی ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸ء، بروز جمعرات بعد فجر بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال، بلاک۲، کراچی تشنگاں گر آب جوینداز جہاں آب ہم جوید بہ عالم تشنگاں ارشاد فرمایا کہحضرت مولانا جلال الدین رومی رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر پیاسے لوگ دنیا میں پانی کو تلاش کرتے ہیں تو ؎ آب ہم جوید بہ عالم تشنگاں پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ بتاؤ کیسا پیاراشعر ہے۔ اس سے کیسی محبت ٹپک رہی ہے اور کیسی امید بندھ جاتی ہے کہ اگر ہم شیخ سے محبت کریں گے تو شیخ خود ہم کو تلاش کرے گا اور شیخ بھی ہم سے محبت کرے گا۔ میں چند منٹ کے لیے کہیں جاتا تو حضرت پوچھتے تھے کہ بھئی!حکیم جی کہاں گئے؟ واہ کیا مزہ آتا تھا کہ بابا تلاش کررہے ہیں ۔ لوگ معشوق بننا چاہتے ہیں مولانا رومی فرماتے ہیں کہ عاشق بن کے رہو، معشوقیت چھوڑ دو ورنہ پیمایش دینی پڑے گی کہ گردن کتنی لمبی ہے، سینہ کتنا چوڑاہے، ناک چپٹی تو نہیں ہے، آنکھیں کیسی ہیں۔ تمہاری ہر خوبی میں فی نکل سکتی ہے کہ تم نے نماز صحیح ادا نہیں کی، روزہ صحیح نہیں رکھا، تم اللہ کی عظمت کے شایانِ شان بندگی نہیں کرسکتے اور عاشق بننے میں کچھ ناپ تول نہیں۔ ناک کیسی ہی ہو، آنکھیں کیسی ہی ہوں، چاہے رنگ پکّا ہو بس آپ کا عشق نہ کچّا ہو، عاشقوں کی کوئی پیمایش نہیں ، سراپا عیب ہوتے ہوئے بھی تم اللہ سے محبت کرسکتے ہواور کہہ سکتے ہوکہ اے اللہ ! مجھ میں کوئی خوبی نہیں لیکن میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ آپ کی محبت کو اللہ نہیں ٹھکرائے گا۔ اسی کو مولانا نے فرمایا